راضی وخوش ہونے اور محبت کرنے کی دلیل ہے‘ چنانچہ مخلوق کے نزدیک بھی اللہ اسے محبوب بنا دیتا ہے۔۔۔یہ سب کچھ اس شرط کے ساتھ کہ لوگوں کی مدح و ستائش میں اس کا ذاتی دخل نہ ہو ورنہ تعریف کی خاطر کسی بھی قسم کا تعرض مذموم ہے۔[1] اور رہی ’آخرت میں بشارت‘ تو سب سے پہلی بشارت ان کی روح قبض کرنے کے وقت ہوگی‘ جیسا کہ اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ﴾[2] واقعی جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر اسی پر قائم رہے ان کے پاس فرشتے(یہ کہتے ہوئے)آتے ہیں کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو بلکہ اس جنت کی بشارت سن لوجس کا تم سے وعدہ |
Book Name | تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مکتبہ توعیۃ الجالیات |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 262 |
Introduction |