Maktaba Wahhabi

40 - 84
سے لیتی ہے جو اپنے زمانے میں ثقہ ہوتے ہیں جوسچائی اور امانت داری میں مشہور ہوتے ہیں جو اپنے جیسے سچے، امین اور ثقہ لوگوں سے ہی روایت کرتے ہیں۔ پھران کے استاد بھی ان اوصاف میں پورے ہوتے ہیں آخر تک ، باوجود اس کے پھر بھی کامل غور وخوض کرتے ہیں او رکون کس سے بڑھ کر حافظے والا ہے کون کس سے ضبط میں بڑھا ہوا ہے کسے اپنے استاد کی خدمت میں زیادہ ٹھہرنا میسر ہوا ہے کسے کم موقع ملا ہے ان سب باتوں کی پوری دیکھ بھال اور صحیح علم رکھتے ہیں پھر ایک ایک حدیث کو بیس بیس بلکہ اس سے زیادہ وجہوں سے لکھتے ہیں اور ہر طرح کی غلطیوں اور لغزشوں سے پاک صاف کرکے حروف کو خوب محفوظ کرکے الفاظ کو یاد کرکے بلکہ گن گن کر روایت کرتے ہیں۔ اس امت پر اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے۔ ہم اس نعمت پر اس کی شکرگزاری بجالاتے ہیں اور اس سے ثابت قدمی طلب کرتے ہیں۔ اور جو اعمال اس کی نزدیکی حاصل کرنیوالے اوراس کے پاس عزت دلوانے والے ہوں ان کی توفیق طلب کرتے ہیں۔ اس تعریفوں والے مولا سے التجا ہے کہ وہ ہمیں اپنی فرمانبرداری کو مضبوطی سے تھام رکھنے کی پوری توفیق عطا فرمائے۔ ان محدثین کرام رحمہم اللہ تعالیٰ میں سے ایک بھی ایسانہ تھا جو اپنے باپ کا یا بھائی کا یا اپنی اولاد کا بھی لحاظ رکھے بلکہ علم حدیث میں جو ان کی حالت ہوتی اسے کھو ل کربیان فرما دیتے۔ امام علی بن عبداللہ مدینی کو دیکھ لیجئے! وہ اپنے زمانے میں فن حدیث کے مُسلّم امام ہیں ان سے اپنے والد کے حق میں ایک حرف بھی ان کی تقویت کا نہیں نکلا بلکہ اپنے باپ پر اس کے برخلاف ان کی جرح مروی ہے ہم اللہ تعالیٰ کی اس عطاکردہ توفیق پر اس کا شکر کرتے ہیں ۔
Flag Counter