Maktaba Wahhabi

67 - 197
درحقیقت جہنم کی آگ سے قریب تر ہورہے ہیں۔ یہ کہاں کی صلہ رحمی ہے، کہ عزیز اور قریبی شخص، تو جہنم کی آگ کا ایندھن بننے کا شعوری یا لاشعوری طور پر سامان کر رہا ہو اور اُس کا رشتہ دار خاموش تماشائی بنا کھڑا رہے۔ ایسا خاموش تماشائی صلہ رحمی کرنے والا نہیں، بلکہ یقینا قطع رحمی کرنے والا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد، کہ (ظالم بھائی کو ظلم سے روکنا، اس کی مدد کرنا ہے) اس حقیقت کو واضح کرنے کے لیے بہت موثر اور مفید ہے۔ امام بخاری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اُنْصُرْ أَخَاکَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُوْمًا؟‘‘ (’’اپنے بھائی کی مدد کرو، چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم۔‘‘) ایک شخص نے عرض کیا: ’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم! أَنْصُرُہٗ إِذَا کَانَ مَظْلُوْمًا، أَفَرَأَیْتَ إِذَا کَانَ ظَالِمًا، کَیْفَ أَنْصُرُہٗ ؟۔‘‘ ’’اے اللہ تعالیٰ کے رسول۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔! جب وہ مظلوم ہو، تو میں اس کی نصرت کروں(یعنی یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے، لیکن) آپ نے کیا فرمایا، کہ جب وہ ظالم(بھی) ہو، (تو) میں اس کی اعانت کیسے کروں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تَحْجِزُہٗ أَوْ تَمْنَعُہٗ مِنَ الظُّلْمِ ، فَإِنَّ ذٰلِکَ نَصْرُہُ؟‘‘ [1] (’’اسے ظلم سے روکو، بلاشبہ یہ ہی اس کی مدد ہے۔‘‘)
Flag Counter