Maktaba Wahhabi

43 - 197
’’توکل بندے کے اظہارِ عجز اور جس پر توکل کیا گیا ہے، اس پر مکمل بھروسے کا نام ہے۔‘‘ ۳: ملا علی قاری ’’اَلتَوَکُّلُ عَلَی اللّٰہِ حَقَّ التَّوَکُّلِ‘‘ (اللہ تعالیٰ پر کماحقہ توکل) کی شرح میں رقم طراز ہیں: ’’تم اس بات کو یقینی طور پر جان لو، کہ درحقیقت ہر کام کے کرنے والے اللہ تعالیٰ ہیں۔ کائنات میں جو کچھ بھی ہے: تخلیق و رزق، عطا کرنا یا محروم رکھنا، ضرر و نفع، افلاس اور تونگری، مرض و صحت، موت و حیات ، غرضیکہ ہر چیز، فقط اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہے۔‘‘[1] ب: توکل کے کلیدِ رزق ہونے کی دلیل: حضراتِ ائمہ احمد، ترمذی، ابن ماجہ، ابن المبارک، ابن حبان، حاکم، قضاعی اور بغوی نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لَوْ أَ نَّکُمْ کُنْتُمْ تَوَکَّلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ حَقَّ تَوَکُّلِہٖ لَرُزِقْتُمْ کَمَا تُرْزَقُ الطَّیْرُ تَغْدُوْ خِمَاصًا وَّ تَرُوْحُ بِطَانًا۔‘‘[2]
Flag Counter