Maktaba Wahhabi

36 - 197
ب: تقویٰٰ کے رزق کا سبب ہونے کی دو دلیلیں: تقویٰ کے رزق کا سبب ہونے پر کئی آیاتِ کریمہ دلالت کرتی ہیں۔ ان میں سے دو مناسب تفسیر کے ساتھ ذیل میں درج کی جاتی ہیں: ۱: اللہ رب العزت فرماتے ہیں: {وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا۔ وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ}[1] (اور جو کوئی اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لیے (ہر مشکل سے) نکلنے کی راہ بنا دیتے ہیں اور اُسے وہاں سے روزی دیتے ہیں، جہاں سے اُسے گمان بھی نہیں ہوتا۔) اس ارشادِ مبارک میں اللہ رب العزت نے بیان فرمایا ہے، کہ جس شخص میں تقویٰٰ کی صفت پیدا ہوگئی، اللہ تعالیٰ اسے دو نعمتوں سے نوازیں گے: پہلی نعمت یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ اسے ہر غم اورمصیبت سے نجات عطا فرمائیں گے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما {یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا} کی تفسیر میں بیان فرماتے ہیں: ’’یُنْجِیْہِ مِنْ کُلِّ کَرْبِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ۔‘‘[2] ’’اللہ تعالیٰ اسے دنیا و آخرت کے ہر غم سے نجات دیں گے۔‘‘ حضرت ربیع بن خُثَیم نے اس کی تفسیر میں بیان کیا ہے: ’’یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا مِّنْ کُلِّ مَا یَضِیْقُ عَلَی النَّاسِ۔‘‘[3] ’’اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر اس بات سے نکلنے کی راہ پیدا فرمادیں گے، جو
Flag Counter