روایت نقل کی ہے، (کہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کِیْلُوْا طَعَامَکُمْ، یُبَارَکْ لَکُمْ فِیْہِ۔‘‘[1]
(اپنے غلّے کو ماپ لیا کرو، تمہارے لیے اس میں برکت ہوگی۔)
۴: امام ابن النجار نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، انہوں نے فرمایا:
’’کِیْلُوْا طَعَامَکُمْ، فَإِنَّ الْبَرَکَۃَ فِيْ الطَّعَامِ الْمَکِیْلِ۔‘‘[2]
(اپنے غلّے کو ماپ لو، کیونکہ ماپے ہوئے غلّے میں برکت ہے)۔
ب: ان روایات کے حوالے سے سات باتیں:
۱: غلّے کے ماپنے کا مقصود:
اس کا مقصود یہ ہے، کہ اس کی مقدار معلوم ہوجائے۔
علامہ مظہر بیان کرتے ہیں:
’’اَلْغَرَضُ مِنْ کَیْلِ الطَّعَامِ مَعْرِفَۃُ مِقْدَارِ مَا یَسْتَقْرِضُ الرَّجُلُ، وَیَبِیْعُ وَیَشْتَرِيْ۔‘‘[3]
(اناج کے ماپنے کی غرض و غایت یہ ہے، کہ آدمی کے قرض لیے ہوئے، فروخت کردہ اور خرید شدہ غلّے کی مقدار معلوم ہوجائے۔)
علامہ عینی لکھتے ہیں:
|