Maktaba Wahhabi

192 - 197
گی۔ قوت میں اضافہ ہو گا، غموں سے نجات اور مشکلات سے چھٹکارا نصیب ہو گا۔ ۲: تقویٰ: تقویٰ صرف پارسائی کے دعویٰ کا نام نہیں، بلکہ وہ تو گناہ گار کر دینے والی ہر چیز سے خود کو بچانے، اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی کی پابندی کرنے اور عذابِ الٰہی کا مستحق کرنے والے ہر قول، عمل اور عقیدے سے دُوری کا اختیار کرنا ہے۔ اہل ِتقویٰ کو اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت کے ہر غم سے نجات دیں گے۔ انہیں وہاں سے رزق دیں گے، جہاں اُن کا وہم و گمان بھی نہیں ہو گا۔ ایمان و تقویٰ والوں کے لیے اللہ تعالیٰ آسمان و زمین سے برکتیں کھول دیتے ہیں، جن کی خیر دائمی اور ہر شر سے خالی ہوتی ہے۔ ۳: اللہ تعالیٰ پر توکّل: توکّل کا معنٰی حصولِ رزق کے لیے کوشش کا ترک کرنا نہیں، بلکہ اس سے مراد اس حقیقت کا یقین رکھنا ہے، کہ کائنات میں ہر چیز اور ہر عمل صرف اللہ تعالیٰ کی مشیئت اور حکم سے ہے۔ بندے کا بھروسہ کسبِ معاش کی خاطر کی گئی جدوجہد پر نہیں، بلکہ ربِّ ذوالجلال کے فضل و کرم پر ہو۔ اللہ کریم پر توکّل کرنے والے، پرندوں کی طرح رزق دیئے جاتے ہیں، جو صبح دَم خالی پیٹ اپنے گھونسلوں سے روانہ ہوتے ہیں اور سرِ شام پیٹ بھر کر پلٹتے ہیں۔ ۴: اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے فارغ ہونا: اس سے مقصود دن رات مسجد میں بیٹھنا اور رزق کے حاصل کرنے کی کوشش سے راہِ فرار اختیار کرنا نہیں، بلکہ مراد بوقتِ عبادت قلب و قالب کے ساتھ بارگاہِ الٰہی میں
Flag Counter