Maktaba Wahhabi

58 - 197
بہن بھائی مَحْرَم نہ ہونے کی وجہ سے (الرحم) سے خارج ہوجاتے ہیں اور یہ بات درست نہیں۔‘‘[1] صلہ رحمی سے …بقول ملا علی قاری… مراد یہ ہے، کہ نسبی اور سسرالی رشتہ داروں کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کے ساتھ شفقت اور ہمدردی کا معاملہ کیا جائے اور ان کے حالات کی دیکھ بھال اور پاسداری کی جائے۔[2] ب: صلہ رحمی کے کلیدِ رزق ہونے کے چھ دلائل: صلہ رحمی کے وسعتِ رزق کا سبب ہونے کا ذکر متعدد احادیث و آثار میں آیا ہے، ان میں سے چھ درجِ ذیل ہیں: ا: امام بخاری حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ انہوں نے کہا، ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یُّبْسَطَ لَہٗ فِيْ رِزْقِہٖ، وَأَنْ یُّنْسَأَ لَہٗ فِیْ أَثَرِہٖ فَلْیَصِلْ رَحِمَہٗ۔‘‘[3]
Flag Counter