اللہ تعالیٰ کے تمام احکامات کی تعمیل کرنے کا نام (الإحسان) ہے۔ وہ احکامات چاہے بندے کی اپنی ذات سے متعلق ہوں یا دیگر لوگوں کے بارے میں ۔ امام ابن قیم لکھتے ہیں:
’’وَالْإِحْسَانُ ہٰہُنَا ہُوَ فِعْلُ الْمَأْمُوْرِ بِہٖ، سَوَآئً کَانَ بِإِحْسَانِہٖ إِلَی النَّاسِ أَوْ إِلٰی نَفْسِہٖ۔‘‘[1]
’’اس مقام پر (الإحسان) (سے مراد) حکم کو بجالانا ہے، خواہ وہ لوگوں کی طرف احسان (کی شکل میں) ہو یا اپنے نفس کی جانب۔‘‘
۲: (دنیا میں حسنۃ) سے مراد:
چار مفسرین کے اقوال :
’’ہِیَ الرِّزْقُ الْحَسَنُ۔‘‘[2]
(وہ عمدہ رزق ہے۔)
’’ (حَسَنَۃٌ) مُکَافَأَۃُ فِيْ الدُّنْیَا بِإِحْسَانِہِمْ، وَلَہُمْ فِيْ الْآخِرَۃِ مَا ہُوَ خَیْرٌ مِّنْہَا۔) [3]
((حَسَنَۃٌ)اُن کے احسان کے بدلے میں دنیا میں اُن کا صلہ ہے اور (آخرت میں اُنہی کے لیے اس سے بہتر (بدلہ) ہے۔ )
|