Maktaba Wahhabi

93 - 131
’’اپنی عورتوں کو مسجدوں میں جانے سے مت روکو لیکن ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔‘‘ چنانچہ علامہ دمیاطی فرماتے ہیں کہ ابن خزیمہ اور علماء کی ایک جماعت نے اس بات کی صراحت کی ہے کہ عورت کی نماز جو وہ گھر پر پڑھتی ہے اس نماز سے بہتر ہے جو وہ مسجدمیں پڑھے اگرچہ وہ بیت اللہ یا مسجد نبوی یا مسجد اقصیٰ ہی کیوں نہ ہو۔ چنانچہ جو عورت مسجد جانا چاہے اس کو اس وقت تک اجازت نہیں دی جائے گی جب تک اس میں مندرجہ ذیل احکامات کی پابندی نہ ہو جو احادیث کے مفاہیم سے حاصل کیے گئے ہیں: ۱: وہ بھی فتنے سے محفوظ رہے اور اس کے فتنے سے بھی لوگ محفوظ رہیں۔ ۲: اس کے مسجد آنے سے کوئی شرعی ممانعت مرتب نہ ہوتی ہو۔ ۳: وہ آدمیوں کے لیے راستوں اور جامع مسجد میں بھیڑ نہ کرے۔[1] ۴: وہ خوشبو لگا کر نہ نکلے۔ [2] ۵: وہ باپردہ ہو کر بغیر زیب و زینت کے نکلے۔[3] ۶: عورتوں کے لیے داخل ہونے اور نکلنے کا دروازہ خاص ہو۔ (جیسا کہ سنن ابی داؤد کی حدیث نمبر ۴۵۸‘ ۴۵۹‘ ۵۶۷ سے ثابت ہے) ۷: عورتوں کی صفیں مردوں کی صفوں کے بعد ہوں۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: ((خَیْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُہَا وَشَرُّہَا آخِرُہَا وَخَیْرُ صُفُوْفِ النِّسَائِ آخِرُہَا وَشَرُّہَا أَوَّلُہَا۔)) [4] ’’مردوں کی بہترین صفیں پہلی ہوتی ہیں اور آخری بری‘ اور عورتوں کی بہترین صفیں آخری ہوتی ہیں اور پہلی بری۔‘‘ ۸: جب امام بھولے تو مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں اپنی دائیں ہتھیلی بائیں ہتھیلی کی
Flag Counter