Maktaba Wahhabi

72 - 131
پردہ کیسے اور کن سے؟ یہ بات تو پچھلی تقریر سے واضح ہو چکی ہے کہ لفظ حجاب سے مراد (الستر) چھپانا ہے یعنی عورت کا سارا بدن (جس میں چہرہ و ہاتھ بھی شامل ہیں) اور اس کی بناوٹی زینت (خواہ وہ لباس کے ساتھ ہو یا زیورات کے ساتھ ہو) کو غیر محرموں سے چھپانا ہے تو یہ پردہ دو صورتوں سے ممکن ہو سکتا ہے: ۱: گھر کو لازم پکڑنے سے تاکہ عورتیں مردوں کی نظروں اور ان کے ساتھ اختلاط سے بچ جائیں۔ ۲: ایسے لباس کو لازم پکڑنا جس سے اس کا سارا بدن اور بناوٹی زینت غیر محرموں سے چھپ جائے وہ جلباب (چادر) اور خمار (دوپٹہ) سے ہو سکتا ہے۔ 1۔ الخمار : یہ خمر کی جمع ہے اور اس کا معنی چھپانے اور ڈھانپنے کے گرد گھومتا ہے اور اسی سے خمر ہے۔ خمر (شراب) کو خمر اس لیے کہتے ہیں کہ وہ پینے والے کی عقل کو ڈھانپ دیتی ہے اور ہر وہ چیز جس کو ڈھانپ دیا جائے اور چھپایا جائے اس کے لیے لفظ بولا جاتا ہے خمرتہ ’’تو نے اس کو چھپایا‘‘ اور اسی لفظ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کے بارے میں فرمان ہے جو احرام کی حالت میں مر گیا تھا کہ ((لَا تُخَمِّرُوا رَأْسَہٗ وَلَا وَجْہَہٗ۔)) [1] ’’اس کے چہرہ اور سر کو نہ ڈھانپو۔‘‘ اور اسی سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: ((خَمِّرُوْا آنِیَتکُمْ۔))[2] ’’برتنوں کے منہ ڈھک دو۔‘‘ اور اسی سے نمیری کا قول ہے:
Flag Counter