Maktaba Wahhabi

70 - 131
اسے نہ دیکھ رہا ہو اور اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ننگے چلنے سے بھی منع فرمایا تھا حتی کہ اگر اکیلا بھی ہو تو وہ ننگا نہ چلے تو صحابی نے سوال کیا کہ جب ہم میں سے کوئی اکیلا ہو تو پھر کیا حکم ہے؟ تو فرمایا: ((فَاللّٰہُ أَحَقُّ أَنْ یُسْتَحْیٰی مِنْہُ۔)) [1] ’’اللہ تعالیٰ بہ نسبت لوگوں کے زیادہ حق رکھتے ہیں کہ ان سے حیاء کی جائے۔‘‘ اور اسی طرح احرام میں مرد و عورت کا فرق واضح ہے کہ وہ اپنے کندھے ننگے کریں لیکن عورتیں نہیں کر سکتیں اور مردوں کو ٹخنوں سے نیچے کرنے سے روکا گیا ہے اور عورتوں کو حکم ہے کو وہ ڈھانپ کر رکھیں الغرض مرد کا اور عورت کا عمومی پردہ اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کر نا ضروری ہے جو کہ مرد کے لیے ناف سے گھٹنوں تک ہے اور عورت تو نام ہی پردے کا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ((المرأۃ عورۃ۔))[2] ’’عورت پردہ ہے۔‘‘ 2۔خاص حجاب (پردہ) تمام مومن و مسلمان عورتوں پر شرعی طور پر واجب ہے کہ ایسا شرعی ساتر حجاب (پردہ) کریں جس سے ان کا سارا بدن‘ چہرہ ہاتھوں سمیت ڈھک جائیں (یہی حجاب کی دوسری قسم خاص پردہ ہے جو کہ عورتوں کے لیے ہے) اور اسی طرح وہ تمام زینت کی چیزیں خواہ زیورات کی شکل میں ہو یا لباس کی شکل میں ہو اس کو بھی وہ غیر محرموں (اجانب) سے چھپائے جیسا کہ قرآن و سنت سے یہ بات ثابت ہے اور عہد نبوت سے لے کر دولت اسلامیہ کے سقوط تک اجماع عملی سے ثابت ہے اور قیاس جلی (اور مفاسد کے دروازے کو بند کرنے کی غرض سے اسباب کا سد باب کرنے کے لیے) سے بھی ضروری ہے۔ یہ پردہ عورت پر فرض ہے خواہ وہ گھر کی چار دیواری میں ہو یا باہر کسی محرم سے اس کی
Flag Counter