Maktaba Wahhabi

114 - 131
روایت پیش کرتے ہیں جس کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کیا ہے کہ ((اِنَّ اَسْمَائَ بِنْتَ اَبِیْ بَکْرٍ دَخَلَتْ عَلَی النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَعَلَیْہَا ثِیَابٌ رِقَاقٌ فَاَعْرَضَ عَنْہَا وَقَالَ یَا اَسْمَائَ! اِنَّ الْمَرْأَۃَ اِذَا بَلَغَتِ الْمَحِیْضَ لَمْ تُصْلِحْ أَنَّ یُرٰی مِنْہَا اِلَّا ھٰذَا وَاَشَارَ اِلٰی وَجْہِہٖ وَکَفِّہٖ۔)) [1] ’’اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور ان پر باریک کپڑے تھے تو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اعراض کر لیا (منہ پھیر لیا) اورفرمایا کہ اے اسماء! جب عورت حیض کی عمر کو پہنچ جائے (بالغہ ہو جائے) تو اس کے لیے لائق نہیں کہ اس کے چہرے اور ہاتھوں کے سوا کوئی چیز نظر آئے۔‘‘ وہ اس سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے کہ چہرے اور ہاتھوں کو عورت ننگا کر سکتی ہے۔ اس استدلال کا رد : ٭ یہ روایت ضعیف ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ خالد بن دریک نے جس راوی کے واسطے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اس کا ذکر نہیں کیا تو سند منقطع ہوئی اور خود خالد بن دریک براہ راست عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کر نہیں سکتے کیونکہ خالد بن دریک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ملے ہی نہیں جیسا کہ خود ابوداؤد اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ: ((ہَذَا مُرْسَلٌ خَالِدُ بْنُ دُرَیْکٍ لَمْ یُدْرِکْ عَائِشَۃُ)) [2] ’’یہ مرسل ہے اور خالد بن دریک نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پایا۔‘‘ اور ابن حجر نے بھی فرمایا ہے کہ: ((ثقۃ یرسل)) [3] ’’خالد بن دریک ثقہ تھے لیکن مرسل حدیثیں بیان کرتے تھے۔‘‘ ضعف کی یہی وجہ ابو حاتم رازی نے بھی بیان کی ہے۔
Flag Counter