Maktaba Wahhabi

107 - 131
جاہلیت کا تبرج (بے پردگی) ہو۔ 12۔برائی کا دروازہ بے پردگی ہر فحاشی و عریانی کے لیے باب مستطیر ہے‘ کیونکہ عریانی اور بے پردگی بہیمانہ فطرت ہے اس کی طرف انسان کا میلان فطرتی نہیں ہو سکتا کیونکہ انسان کی فطرت میں اللہ تعالیٰ نے پردہ اور صیانت رکھی ہے تو پردہ عورت کی فطرت کے بالکل موافق ہے تاکہ اس کی عفت و عصمت کے ساتھ ساتھ انوثت بھی باقی رہے چنانچہ بے پردگی جس کے نتیجہ میں اختلاط ہوتا ہے اس کے نتائج اتنے خطرناک ہیں جن میں سے ہم بعض کا ذکر کرتے ہیں: ۱: چونکہ بے پردہ عورتیں زینت کے اظہار میں مقابلے کے طور پر باہر نکلتی ہیں (یعنی یوں نکلتی ہیں جیسے زینت کے اظہار کا مقابلہ ہو) جس سے مردوں کے خاص طور پر نوجوان حضرات کے اخلاق خراب سے خراب تر ہو جاتے ہیں اور ان کو اس بات پر مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ فحاشی کو پسند کریں۔ ۲: خاندانی روابط برباد ہو جاتے ہیں اور اپنے اہل و عیال سے اعتماد اٹھ جاتا ہے اور طلاق کثرت سے ہونے لگتی ہے۔ ۳: عورت کو تجارت کا وسیلہ بنایا جاتا ہے بڑے بڑے اسٹوروں میں‘ ہسپتالوں میں اور دیگر اداروں میں جس سے گندے امراض کا پھیلاؤ بڑی جلدی ہو جاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: ((لَمْ تَظْہَرِ الْفَاحِشَۃُ فِیْ قَوْمِ قَطُّ حَتّٰی یُعْلِنُوْا بِہَا اِلَّا فَشَا فِیْہِمُ الطَّاعُوْنُ وَالْاَوْجَاعُ الَّتِیْ لَمْ تَکُنْ فِیْ اَسْلَافِہِمُ الَّذِیْنَ مَضَوْا)) [1] ’’جب بھی کسی قوم میں فحاشی ظاہر اور علانیہ ہو اس قوم میں طاعون اور بھوک وفقیری عام ہو جاتی
Flag Counter