Maktaba Wahhabi

79 - 131
8۔اس چادر یا برقعہ سے لوگوں کے درمیان شہرت مقصود نہ ہو : یعنی شہرت کا لباس نہ ہو کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: ((مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ الشُّھْرَۃِ اَلْبَسَہُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثَوْبًا مِثْلَہٗ ثُمَّ یُلْہَبُ فِیْہِ النَّارُ۔)) [1] ’’جو شہرت کا لباس پہنتا ہے قیامت کے دن اللہ اس کو اس کی مثل لباس پہنائے گا پھر اس میں آگ بھڑکائی جائے گی۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ: ((اَلْبَسَہُ اللّٰہُ ثَوْبَ مُذِلَّۃٍ۔)) ’’اس کو ذلت کا لباس پہنایا جائے گا۔‘‘ اور شہرت کا لباس ہر وہ نفیس لباس ہے جس کو انسان فخر و تکبر سے اپنی شہرت کے لیے پہنے یا ہر وہ خسیس پھٹا پرانا لباس جس کو انسان زہد اور تقویٰ ظاہر کرنے کے لیے ریا کاری کرتے ہوئے پہنے دونوں ہی شہرت کے لباس ہیں۔ چنانچہ ابن عبدالقوی منظومۃ الآداب میں کہتے ہیں: وَیْرَہُ لُبْسٌ فِیْہِ شُھْرَۃُ لَابِسٖ وَ وَاصِفُ جِلْدٍ لَا لِزَوْجٍ وَسَیِّدٖ ’’شہرت کا لباس پہننا مکروہ ہے اسی طرح جو جلد (جسم کے خدوخال) کا وصف بیان کرے لیکن خاوند اور سید کے سامنے جائز ہے کہ بیوی وصف کرنے والا لباس پہن لے۔‘‘ [2] تو میرے بھائی! مذکورہ آٹھ شرائط پر مشتمل چادر یا برقعہ شرعی پردے کا حقدار ٹھہرے گا اور حق ادا بھی کرے گا۔ اب ان رشتوں کی وضاحت کرنی ہے کہ جن سے پردہ کرنا ہے اور جن سے نہیں کرنا: قرآن مجید نے وہ رشتے بیان کیے ہیں جن سے عورت پردہ نہیں کرے گی‘ ان کے علاوہ ہر ایک سے پردہ کرے گی۔ چنانچہ سورۃ النور کی آیت نمبر ۱ ۳ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ۱: {وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِہِنَّ} ’’خاوند سے پردہ نہیں۔‘‘ ۲: {أَوْ آبَائِہِنَّ} ’’باپوں سے پردہ نہیں۔‘‘ باپ میں دادا‘ پڑدادا‘ نانا‘ پڑنانا اور اس سے اوپر تک سب شامل ہیں۔
Flag Counter