Maktaba Wahhabi

104 - 131
8۔بدنامی اور بے عزتی کا سبب : بے پردگی جہاں منافقت کی نشانی ہے وہاں بدنامی اور بے عزتی کا دروازہ کھولتی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: ((اَیُّمَا امْرَأَۃٍ وَضَعَتْ ثِیَابَہَا فِیْ غَیْرِ بَیْتِ زَوْجِہَا فَقَدْ ہَتَکَتْ سِتْرَ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) [1] ’’وہ عورت جو اپنے کپڑے اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ اتار دیتی ہے (رکھ دیتی ہے) تو گویا اس نے اس پردے کو تارتار کیا جو اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان تھا۔‘‘ یعنی پھر اللہ تعالیٰ اس بے عزت و بدنام کر دیتے ہیں جو اسلام کو بدنام و بے عزت کرے۔ کتنے ہی بے پردہ حضرات اسی بدنامی اور بے عزتی کی نشانی بنتے ہیں اور پوری زندگی نظریں جھکانی پڑتی ہیں۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے: گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں لگا داغ سینے پہ جاتا نہیں 9۔قیامت کی اندھیر نگری اور ظلمت : بے پردگی جہاں بدنامی کا ٹیکہ ہے وہاں قیامت کی اندھیر نگری اور ظلمت کی پڑیا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَثَلُ الرَّافِلَۃِ فِی الزِّیْنَۃِ فِی غَیْرِ اَھْلِہَا کَمَثَلِ ظُلْمَۃِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ لاَ نُوْرَ لَہَا۔)) [2] ’’وہ عورت جو اپنی زینت میں ناز سے اپنے اہل کے علاوہ میں چلتی ہے وہ اس تاریکی کی طرح ہے جو قیامت کو ہو گی جس کا نور نہیں ہو گا۔‘‘ مراد یہ ہے کہ جو ناز و نخرے سے چلتی ہے اور اپنے کپڑوں کو گھسیٹتی ہے قیامت کے دن جب آئے گی تو اس طرح ہو گی گویا کہ اس کا جسم تاریکی و ظلمت ہے۔ یہ حدیث اگرچہ متکلم فیہ ہے لیکن اس کا معنی صحیح ہے وہ یہ کہ
Flag Counter