Maktaba Wahhabi

82 - 131
التبرُّ ج… لغت اور شریعت کی روشنی میں لغوی تعریف : تبرُّج باب تَفَعُّلْ کا مصدر ہے۔ تَبَرَّجَتِ الْمَرْأَۃُ لغت میں اس وقت کہا جاتا ہے جب عورت اجنبیوں کو اپنی زینت اور اپنے محاسن دکھلائے اور تَبَرَّجَتِ السَّمَائُ اس وقت کہا جاتا ہے جب ستاروں کے ساتھ آسمان مزین ہو جائے۔ اور برج الشَّیْئُ کا لغت میں معنی کسی چیز کا ظاہر ہونا اور بلند ہونا ہے اور اَلْبُرْجُ کا معنی ستون‘ قلعہ‘ مینار‘ گنبد ہے اور اَلْبَارِجَۃُ بڑی جنگی کشتی کو کہتے ہیں اور مَا فُـلَانٌ اِلَّا بَارِجَۃٌ کا معنی ہے یعنی فلاں شخص شریر ہے تو خلاصۂ کلام یہ نکلا کہ لغت میں تبرج کہتے ہیں عورت زیب و زیبائش کے ساتھ اس طرح غیر محارم اور اجنبی لوگوں کے سامنے ظاہر اور بلند ہو جس طرح ستون اور محل و مینار و گنبد و قلعہ اور جنگی کشتی دورسے نظر آتے ہیں۔ انسان کا دل للچانے لگتا ہے کہ کاش یہ مجھے مل جائے اور اس کے دل میں شرارت اور ہوس سی پیدا ہوتی ہے اور آخر کار دنیا اس کی مطمع نظر بن جاتی ہے اور پھر دیوانوں کی طرح وہ دنیا کا پجاری بن جاتا ہے اور دین کو یکسر ترک کرنے لگتا ہے۔ [1] اصطلاحی تعریف : اصطلاح شریعت میں تبرج کہتے ہیں : ((أَنْ تُبْدِیْ الْمَرْأَۃُ مِنْ زِیْنَتِہَا وَمَحَاسِنِہَا مَا یَجِبُ عَلَیْہَا سِتْرُہٗ مِمَّا یَسْتَدْعِیْ بِہِ شَھْوَۃَ الرَّجُلِ۔)) [2] ’’عورت اپنی اس زینت و محاسن کو ظاہر کرے جس کو چھپانا اس پر واجب ہے تاکہ اس زینت و محاسن کے ظہور کے ساتھ مرد کی شہوت کو طلب اور للکارا جائے اور تاکہ اس کے ظہور سے مرد کی شہوت کا ابھرنا لازم قرار پائے۔‘‘ چنانچہ عورت کا زیب و زینت کر
Flag Counter