Maktaba Wahhabi

75 - 131
ان میں اتنا جذبہ نہیں ہوتا تھا اس لیے ایک بڑی موٹی چادر (جس کو قرآن نے بھی اور احادیث نے بھی بیان کیا ہے) جلباب سے پردے کے تقاضے وہ یوں پورے کرتی تھیں کہ اس کو سر پر اس طرح لٹکا کر پورے بدن کو ڈھانکتیں اور ایک بائیں آنکھ کو ننگا کرکے اس کو بھی جھکا کر چلتیں اور ہر فتنے سے محفوظ بھی رہتیں اور ربانی فرمان کی تعمیل بھی کرتیں۔ لیکن بعد میں سادگی کی جگہ تجمل اور زینت نے لے لی اور عورتوں میں زرق برق لباس اور زیورات کی نمائش عام ہو گئی جس کی وجہ سے چادر سے پردہ کرنا مشکل ہو گیا اور چادر کی جگہ مختلف قسم کے برقعے عام ہو گئے لیکن آج کل عورت جب برقعہ کو چھوڑتی ہے اور چادر (اپنی مرضی) کی طرف آتی ہے تو پھر چادر بھی غائب ہو جاتی ہے اور دوپٹہ رہ جاتا ہے جو کہ دیکھنے والے کے لیے رسی اور پھندے (گلی کوچوں میں) کا نظارہ کرواتا ہے۔ برقعہ کوئی اسلام کی طرف سے لازمی چیز نہیں بلکہ لازمی چیز پردہ کرنا ہے خواہ وہ برقعہ سے ہو یا بڑی چادر سے جس میں مندرجہ ذیل آٹھ شرطیں ضروری ہیں: 1۔ یہ چادر یا برقعہ پورے بدن کو ڈھانپے : تو جو چادر یا برقعہ پورے جسم کو نہ ڈھانپے وہ جلباب (جو کہ قرآن و حدیث میں وارد ہے) کے تقاضے کو پورا نہیں کرتا چنانچہ اس سے پورے جسم کا پردہ صحیح نہیں ہو گا مطلب سر سے پیر تک تمام جسم ہے جس میں چہرہ‘ ہاتھ اور قدم بھی آتے ہیں۔ 2۔یہ چادر یا برقعہ بذات خود ایک زینت نہ ہو : کیونکہ پردہ تو زینت کو چھپانے کے لیے تھا لیکن اگر یہ چادر یا برقعہ بذات خود زینت کا باعث بنے کہ اس پر کڑھائی یا نقش و نگار بنے ہیں تو یہ شرعی پردہ نہیں ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَلَا یُبْدِیْنَ زِینَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا} ’عورتیں زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو خود بخود ظاہر ہو جائے۔‘‘ تو ایسا برقعہ نہیں پہننا چاہیے جو اس زینت کو
Flag Counter