Maktaba Wahhabi

84 - 131
بے پردگی کی قباحتیں اسلام ایک دین فطرت ہے۔ جس کام کے کرنے کا یہ حکم دیتا ہے اس میں خوبیوں کی بھر مار ہوتی ہے اور جس سے روکتا ہے اس میں قباحتیں ہی قباحتیں اور شرمندگیاں ہی شرمندگیاں ہوتی ہیں۔ چنانچہ پردہ کے جہاں فضائل ہیں وہاں بے پردگی کے قبائح (قباحتیں) ہیں جن کو ہم مختصراً ذکر کرتے ہیں۔ 1۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی چونکہ اللہ جل شانہ نے قرآن مجید میں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان سے پردہ کا حکم دیا (جیسا کہ آپ نے پہلے پڑھا) تو جو عورت پردہ نہ کرے گویا اس نے اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی اور جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے وہ اپنے نفس کو ہی نقصان پہنچاتا ہے وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ نہیں بگاڑتا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: ((کُلُّ أُمَّتِی یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ أَبیٰ فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَنْ یَأْبیٰ؟ قَالَ: مَنْ أَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَمَنْ عَصَانِی فَقَدْ أَبیٰ)) [1] ’’میری ساری امت جنت میں داخل ہو گی مگر جس نے انکار کیا (وہ داخل نہیں ہو گا) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! (جنت میں جانے سے) کون انکار کرے گا؟ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے (جنت میں جانے سے) انکار کیا۔‘‘ گویا جنت کے داخلے کو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اطاعت کے ساتھ معلق کیا ہے اور رسول کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ خود فرماتے ہیں: {مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ
Flag Counter