Maktaba Wahhabi

106 - 131
لَا یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآئِ اَتَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ} (الاعراف: ۲۸) ’’جب وہ فحاشی کا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اس پر اپنے آباؤ اجداد کو پایا اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے کہہ دو (اے محمد!) بے شک اللہ تعالیٰ فحاشی کا حکم نہیں دیتا ہے کیا تم وہ بات کہتے ہو جو تم نہیں جانتے ہو۔‘‘ تو معلوم ہوا کہ شیطان فحاشی کا حکم دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ مغفرت کی طرف بلاتے ہیں۔ اور بے پردگی فحاشی کے لیے کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ 11۔بدبودار جاہلیت بے پردگی جہاں فحاشی ہے وہاں بدبودار جاہلیت ہے۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے: {وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی} (الاحزاب:۳۳) ’’اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جاہلیت کے دعویٰ کا وصف یوں بیان کیا کہ وہ خبیث اور بدبودار ہے اور ہمیں اس کو پھینکنے کا حکم دیا ہے حتیٰ کہ تورات میں بھی اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا وصف بیان کیا گیا ہے جیسا کہ قرآن کریم نے نقل کیا ہے کہ {وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبٰٓئِثَ} (الاعراف:۱۵۷) ’’وہ پاکیزہ چیزوں کو حلال بتلاتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں۔‘‘ تو جاہلیت کا دعویٰ جاہلیت کے تبرج کا (بے پردگی کا) بھائی ہے دونوں ہی بدبودار ہیں دونوں ہی خبیث ہیں اور اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ہم پر حرام کیا ہے اور فرمایا: ((کُلُّ شَیْئٍ مِنْ اَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوْعٌ تَحْتَ قَدَمِیْ۔)) [1] ’’جاہلیت کے تمام امور میرے قدموں تلے ہیں۔‘‘ خواہ وہ جاہلیت کا دعویٰ ہو یا جاہلیت کا حکم ہو، جاہلیت کا گمان ہو یا جاہلیت کا سود ہو، جاہلیت کی حمیت ہو یا
Flag Counter