Maktaba Wahhabi

124 - 131
تبرج کی اقسام اور طریقے تبرج (بے پردگی) جو کہ (قرآن و سنت کے سابقہ دلائل کے مطابق) ناجائز بلکہ حرام ہے کیونکہ یہ سبب بنتا ہے حرام کا بلکہ اس کی حرمت پر اجماع امت ہے جیسا کہ علامہ صنعانی (منجہ الغفار علی ضوء النھار ۴/۲۰۱۱‘ ۲۰۱۲) کے حاشیہ پر لکھتے ہیں: ((وَقَدْ اَجْمَعَ الْمُسْلِمُوْنَ عَلَی تَحْرِیْمِ التَّبَرُّجِ۔)) ’’مسلمانوں کا تبرج کے حرام ہونے پر اجماع ہے۔‘‘ اور عہد نبوی سے لے کر دولت عثمانیہ کے انحلال تک جو کہ ۱۳۴۲ھ کو ہوا اجماع عملی ہے کہ عورتیں اپنی زینت و بدن کو چھپا کر رکھتی تھیں حتیٰ کہ اس علمی و عملی اجماع کو سامنے رکھ کر بعض علماء نے قصائد لکھے۔ چنانچہ قصیدے کا مطلع (پہلا شعر) یہ ہے^ مَنَعَ السُّفُوْرُ کِتَابُنَا وَ نَبِیُّنَا فَاسْتَنْطِقِی الْآثَارَ وَالْآیَاتِ ’’ہماری کتاب (قرآن مجید) اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سفور (بے پردگی) کو منع کیا ہے (یعنی اس سے روکا ہے) پس تو ذرا آیات قرآنی و احادیث کو بلا کر تو دیکھ (یعنی آیات قرآن اور احادیث کو پڑھ کر دیکھیں معاملہ الم نشرح ہو جائے گا) تو تبرج (بے پردگی) کی دو قسمیں ہیں: ۱: تبرج موسع ۲: تبرج مقید (جس کو سفور بھی کہتے ہیں) 1۔ تبرج موسع : یہ سفور سے زیادہ اعم ہے جس کا معنی یہ ہے کہ عورت اپنی زینت اور اپنے بدن کےبعض حصوں کو غیر محرموں کے سامنے ظاہر کرے کیونکہ تبرج کا معنی ہے ظاہر کرنا اس لیے ستاروں کو بروج السماء یعنی آسمان کے برج کہتے ہیں کیونکہ وہ ظاہر ہوتے ہیں اور قصر (گھر)
Flag Counter