Maktaba Wahhabi

77 - 131
آگ میں ننگی ہو گی۔ [1] اور اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میری امت میں عنقریب ایسی عورتیں ہوں گی جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی۔ ((وَالْعَنُوہُنَّ فَاِنَّہُنَّ مَعْلُونَاتٌ۔)) ’’ان پر لعنت کرو یہ لعنت کی گئی ہیں۔‘‘ اور فرمایا کہ یہ جنت میں نہیں جائیں گی جبکہ جنت کی خوشبو دور کی مسافت سے پائی جائے گی۔[2] 4۔یہ چادر یا برقعہ کشادہ و کھلا ہو تنگ نہ ہو : کیونکہ پردے کا مقصد فتنے سے بچنا ہے اور تنگ لباس جسم کے خدوخال کو واضح کرتا ہے جو کہ فتنے کا موجب بنتا ہے۔ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبطی کثیف کپڑا پہنایا جو کہ ان کو دحیہ کلبی نے تحفہ دیا تھا میں نے اس کو اپنی بیوی کو پہنا دیا تو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس کو پہنتے کیوں نہیں تو میں نے کہا کہ میں نے اسے اپنی بیوی کو پہنا دیا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مُرْہَا فَلْتَجْعَلْ تَحْتَہَا غِلَالَۃً فَاِنِّی أَخَافُ أَنْ تَصِفَ حُجْمَ عِظَامِہَا۔)) [3] ’’اس کو کہو کہ اس کے نیچے غلالہ (جو کپڑوں کے نیچے پہنتے ہیں جس کو شمیز کہہ سکتے ہیں) پہنے کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں یہ کپڑا اس کی ہڈیوں کے حجم کو ظاہر نہ کرے۔‘‘ تو اگر کثیف سے فتنہ ہو سکتا ہے تو باریک سے بالاولیٰ فتنہ ہے۔ یہ تو ہڈیوں کے حجم کو دکھانے کا خدشہ تھا اور باریک ہر چیز کو دکھلاتا ہے۔ 5۔یہ چادر یا برقعہ منجر و مطیب (جس کو خوشبو پرفیوم وغیرہ لگی ہو) نہ ہو : یعنی عورت چادر یا برقعہ کو خوشبو لگا نہ نکلے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے رسول کا فرمان ہے ((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلیٰ قَوْمٍ لِیَجِدُوْا رِیْحَہَا فَہِیَ زَانِیَۃٌ۔))[4] ’’جو عورت خوشبو لگا کر کسی قوم پر سے گزرے اور وہ اس کی خوشبو کو
Flag Counter