Maktaba Wahhabi

76 - 131
چھپانے کے لیے تو کیا بذات خود زینت بن جائے اور دور سے واضح ہو جس کو قرآن نے {وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ اْلاُوْلٰی} ’’قدیم جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار کو ظاہر نہ کریں‘‘ کہہ کر روکا ہے۔ 3۔وہ چادر یابرقعہ موٹا اور سخت ہو کہ اس سے کچھ نظر نہ آئے : کیونکہ باریک کے ساتھ پردے کا تحقق نہیں ہوتا اور باریک پہننے والی عورت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صادق آتا ہے کہ : ((رُبَّ کَاسِیَۃٍ فِی الدُّنْیَا عَارِیَۃٌ فِی الْآخِرَۃِ۔)) [1] ’’بعض عورتیں دنیا میں لباس پہنتی ہیں لیکن آخرت میں وہ ننگی ہوں گی۔‘‘ چنانچہ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کے چند معانی بیان کیے ہیں: ۱: دنیا میں تو یہ غنی ہونے کے سبب اور زیادہ کپڑے ہونے کے سبب کاسیہ (پہننے والی) ہو گی لیکن نیک عمل نہ کرنے کی وجہ سے قیامت و آخرت کو ننگی ہو گی۔ ۲: دنیا میں کپڑے تو پہنے گی لیکن وہ باریک ہوں گے جو اس کے پردے کے لیے ناکافی ہوں گے تو آخرت میں اس کے عذاب میں اس کو ننگا کیا جائے گا۔ ۳: اس عورت کو اللہ تعالیٰ نے نعمتیں دی ہیں لیکن اس نعمت کے لباس کے بعد وہ شکر نہیں کرتی تو شکر کے اعتبار سے ننگی ہو گی۔ ۴: عورت لباس تو پہنے گی لیکن اپنے خمار کو نہیں باندھے گی جس سے اس کا سینہ اور جسم ظاہر ہوتا ہو گا تو اس کے عذاب میں اس کو ننگا کیا جائے گا۔ ۵: عورت کا نکاح ایک نیک آدمی سے ہو جائے گا لیکن وہ خود نیک عمل نہیں کرتی ہو گی تو قیامت کو یہ نیک آدمی اس کو کچھ نفع نہیں دے گا اور یہ ننگی ہو گی۔ ۶: عورت اپنے حسب و نسب کے اعتبار سے کپڑوں میں ہو گی لیکن بد عملی کی وجہ سے
Flag Counter