Maktaba Wahhabi

23 - 131
پردے کی فرضیت کے دلائل پردہ جو کہ عفت و عصمت و حشمت اور پاکدامنی کا ضامن ہے اس کی فرضیت کے دلائل ہم تین طرح بیان کریں گے قرآن سے… احادیث رسول سے… قیاس سے۔ قرآن کریم سے دلائل : اسلام کے ممیزات اور خصائص میں سے یہ ممیزہ اور خاصہ بہت اہمیت کا حامل ہے کہ وہ ہر معاملہ کو واضح بیان کرتا ہے اور تدرج کے ساتھ لاگو کرتا ہے جیسا کہ خمر (شراب) کو یکدم حرام قرار نہیں دیا بلکہ تدرج کے ساتھ پہلے ذہن سازی کی۔ جب ذہن مکمل تیار ہو چکے تو پھر حکم نازل ہوا کہ اب شراب کو نہیں پینا وہ حرام ہے اور رجس و نجس (ناپاک) ہے‘ اس پر قرآنی فرمان اترا اور سرورکائناتؐ کے فرامین جاری ہوئے۔ اسی طرح پردے کا معاملہ ہے کہ اسلام کی ابتداء میں ہی اس پر شدت اور سختی نہیں کی گئی بلکہ دھیرے دھیرے دھمکیوں کے ساتھ ذہنوں کو تیار کیا گیا‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے معاشرے کی ماؤں کو جو کہ ازواج مطہرات تھیں مخاطب فرمایا: {یٰنِسَائَ النَّبِیِّ مَنْ یَّأْتِ مِنْکُنَّ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ یُّضٰعَفْ لَہَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِ وَکَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرًا} (الاحزاب: ۳۰) ’’اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو بھی کھلی بے حیائی کا ارتکاب کرے گی اسے دو گنا عذاب دیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ بہت آسان بات ہے۔‘‘ تو بے حیائی کا ارتکاب وہی عورت کر سکتی ہے جو حیاء سے فارغ ہو اور حیاء کی ضمانت پردے میں مضمر ہے۔ پھر اس فحاشی اور بے حیائی کے جوالب و دواعی و اسباب کی طرف توجہ دلائی تاکہ معاملہ دل و دماغ میں راسخ ہو جائے۔ اورفرمایا:
Flag Counter