Maktaba Wahhabi

92 - 131
تعالیٰ کے رسول سے پوچھا گیا کہ وہ یہود اور نصاریٰ ہیں؟ تو فرمایا کہ اگر وہ نہیں تو پھر کون؟‘‘ لیکن آج کے مسلمان نے واقعی اس خبر کو سچا کر دکھلایا ہے اور جس طرح نصاریٰ کی عید کرسمس ڈے تھی عید المہرجان مجوسیوں کی تھی عید الشکر نصاریٰ کی تھی (جس کو یوم آزادی پر منایا جاتا ہے) اسی طرح مسلمانوں نے اپنے تہوار بنا رکھے ہیں اور وہی رسم و رواج ادا کیے جاتے ہیں جو کہ یہود و نصاریٰ اور مجوس کے تھے کہ تہوار منانے کے لیے نکلتے ہیں تو عورتوں نے خوب زیب و زینت کی ہوتی ہے اورخوب پرفیوم استعمال کیے ہوتے ہیں جو سراسر مسلمانوں کی عید کی قدر کو بھی کم کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے عذاب کو بھی دعوت دیتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ اسْتَعْطَرَتْ ثُمَّ مَرَّتْ عَلَی الْقَوْمِ لِیَجِدُوْا رِیْحَہَا فَہِیَ زَانِیَۃٌ۔)) [1] ’’جو عورت خوشبو لگا کر کسی قوم پر سے گزرے اور وہ اس کی خوشبو کو پا لیں تو وہ زانیہ عورت ہے۔‘‘ اور فرمایا کہ: ((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ تَطِیْبُ ثُمَّ خَرَجَتْ اِلَی الْمَسْجِدِ لِیُوجَدَ رِیحُہَا لَمْ یُقْبَلْ مِنْہَا صَلٰوۃٌ حَتّٰی تَغْتَسِلَ اغْتِسَالَہَا مِنَ الْجَنَابَۃِ۔)) [2] ’’جو عورت خوشبو لگائے پھر مسجد کی طرف جائے اور اس کی خوشبو پائی جائے تو اس کی نماز اس وقت تک قبول نہیں ہوتی جب تک وہ غسل نہ کرے جس طرح غسل جنابت کرتی ہے۔‘‘ تو اگر مسجد میں بھی جائے اور خوشبو لگائے اور سج دھج کے ساتھ جائے تو غسل جنابت کرنا پڑتا ہے وگرنہ نماز قبول نہیں ہوتی تو بازاروں اور تہواروں اور پکنک منانے کے لیے جب جائے تو بالاولیٰ اسے غسل کرنا پڑے گا حالانکہ مسجد میں جانے سے عورتوں کو روکا نہیں جا سکتا کیونکہ وہاں عبادت کرنے جانا ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: ((لَا تَمْنَعُوا نِسَائَکُمُ الْمَسَاجِدَ وَبُیُوتُہُنَّ خَیْرٌ لَّہُنَّ۔)) [3]
Flag Counter