Maktaba Wahhabi

50 - 98
پھرنے میں سبقت، دورانِ درس و تدریس دخل در معقولات اور کسی سوال کے جواب میں اصرار سے مکمل پرہیز کرے۔ 6 مجلسِ عام میں خصوصی طور پر زیادہ سوالات کرنے سے اجتناب کرے۔ جو اس کے لیے غرور اور استاد کے لیے اکتاہٹ کا سبب بنے گا۔ استاد کو صرف اس کے نام یا نام کے ساتھ لقب، مثلاً: یا شیخ فلاں، سے مخاطب نہ کریں، بلکہ نام لیے بغیر کہیں: اے میرے شیخ! یا: اے ہمارے شیخ! یہ ادب کا بہترین درجہ ہے۔ بغیر انتہائی مجبوری کے دور سے آواز نہ دیں۔ کلامِ الٰہی کی اس آیت کو پیشِ نظر رکھیں جو جملہ انسانیت کے لیے معلمِ خیر صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باادب ہونے پر دلالت کرتی ہے: ﴿لَّا تَجْعَلُوا دُعَاءَ الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعَاءِ بَعْضِكُم بَعْضًا﴾ [النور: ۶۳] ’’مسلمانو! رسول کے بلانے کو تم آپس میں ایک دوسرے کو بلانے کی طرح نہ بناؤ۔‘‘ جیسے یہ آپ کے لیے زیبا نہیں کہ آپ اپنے حقیقی باپ کو یوں مخاطب کریں: اے فلاں! یا ابا جی فلاں! اسی طرح اپنے استاد کے ساتھ بھی یہ اندازِ تخاطب اختیار کرنا آپ کے لیے اچھا نہیں۔ مجلسِ علم کے وقار کو برقرار رکھیں، درس اور اس سے مستفید ہونے پر اظہارِ مسرت کریں۔ اگر استاد سے کوئی غلطی ظاہر ہو، یا کسی وہم کا شائبہ ہو تو یہ بات استاد کو آپ کی نظروں سے گرا نہ دے، وگرنہ آپ استاد کے علم سے محروم رہ جائیں گے۔ کون ہے جو خطاؤں سے مبرا ہو؟! ایسا رویہ ہر گز اختیار نہ کریں جس سے وہ چڑ جائے۔ اسی طرح کی ایک چیز
Flag Counter