Maktaba Wahhabi

40 - 112
3)یحی بن ابی حازم وغیرہم۔ یہ وہ اشخاص ہیں جو مسلمان تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہونے کے باوجودان کا شمار صحابہ میں نہیں ہوتا۔ لہٰذا مصنف کا اعتراض کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں صرف اورصرف صحابی ہی مسلمان ہوسکتا ہے یہ محض مصنف کا وہم اور پاگل پن ہے۔ لہٰذا عذاب قبر جن دو اشخاص کو ہورہا تھا وہ صحابی نہیں بلکہ عامۃ المسلمین میں سے تھے۔ واللہ اعلم ! لہٰذا اعتراض فضو ل ہے۔ اعتراض نمبر 16:۔ مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 44میں لکھتا ہے۔ ۔۔مردہ ’’یسمع قرع نعالھم ‘‘مر دہ ان کے جوتوں کی آہٹ بھی سن لیتا ہے (بخاری 178؍1) اس حدیث کو لکھنے سے پہلے صفحہ43پر لکھتا ہے کہ قرآن مقدس میں ایک نہیں بیسیوں آیات صراحت کے ساتھ کہتی ہیں موت کے بعد کوئی مردہ نہیں سن سکتا۔ ۔۔۔ اس کے بعد صفحہ 44پر صحیح بخاری کی حدیث پر طعن کرتاہے کہ قلیب بدر کے موقع پر ابن خطاب رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم چونک پڑے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تو آپ نے پڑھایا ہے کہ مردے نہیں سنتے اب آپ ’’کیف تکلم اجسادا لا أرواح لھا۔۔۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو تو اللہ نے فرمایا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو نہیں سنا سکتے اور اب آپ ہی ان بے روح دھڑوں سے کلام کررہے ہیں ؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،،الٓان یسمعون۔ تو صحابہ سمجھ گئے۔ جواب:۔ قارئین کرام یہ بات تو سوفیصد ثابت شدہ ہے کہ مصنف نے کبھی حدیث تو کیا قرآن بھی دل کی آنکھ سے نہیں پڑھا اگر پڑھ لیتا توٹیڑھ نہ رہتی۔ مصنف پرلے درجے کا جھوٹا اور خائن ہے یہ سراسر جھوٹ ہے کہ
Flag Counter