Maktaba Wahhabi

36 - 112
ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے پھر میں اور ابو بکر گئے حتی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے میں نے کہا : حنظلہ کے دل میں نفاق آگیا یارسول اللہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کس بات پر ؟میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں آپ ہمیں جنت وجہنم یاد دلاتے ہیں گویا کہ ہم جنت وجہنم دیکھ رہے ہوتے ہیں پھر جب ہم آپ کے پاس سے نکل جاتے ہیں اور گھر بار اور مال واولاد میں گھل مل جاتے ہیں تو بہت کچھ بھول جاتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جا ن ہے اگر تم ہمیشہ اسی حالت میں رہو جس حالت میں میرے پاس ہوتے ہو اور ذکر میں تو فرشتے تم سے تمہارے بستروں اور تمہارے راستوں میں مصافحہ کریں لیکن اے حنظلہ کبھی اسطرح اور کبھی اسطرح یعنی ایک گھڑی میں آخرت کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور ایک گھڑی میں دنیاوی معاملات میں مشغول ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ تین دفعہ ارشاد فرمایا۔ (صحیح مسلم کتاب التوبۃ باب فضل دوام الذکر۔۔۔۔2750) لہٰذا صحابہ رضی اللہ عنہم پر بہتان اور امام بخاری رحمہ اللہ کو صحابہ دشمن کہنا یہ محض گمراہی اور ہلاکت کے سوا کچھ نہیں۔ اعتراض نمبر 14:۔ مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 38اور 39پر لکھتا ہے: قرآن مقدس میں غیر اسلامی اورغیر ضروری اشیاء کی بحث وتمحیص میں پڑنے سے اللہ کریم نے منع فرمایا مثلا :’’لاتسئلوا عن أشیاء ان تبد لکم تسؤکم‘‘ یہ پوچھنا کہ یا حضرت میرے باپ کا کیا نام تھا یا میرا باپ مرگیا تھا۔ ۔۔۔ لیکن بخاری صاحب جنکی نظر صرف روایات کے کثیر ڈھیر (یہ الفاظ مؤلف کی کم علمی اور خیانت کی دلیل ہے )کی طرف تھی۔ ’’نھینا فی القرآن أن نسأل النبی‘‘ (بخاری 15؍1)’’کہ اللہ نے ہم کو قرآن میں سوال کرنے سے منع کیا ہے ۔‘‘
Flag Counter