Maktaba Wahhabi

81 - 112
نام بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی رکھا یعنی اس سورۃ کو ’’اللّٰه الواحد الصمد‘‘بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ یہ سورۃ کا نام ہے لہٰذا مصنف نے جو بھی حدیث کے خلاف سازش کی ہیں الحمدللہ اللہ تعالیٰ نے مصنف کی چال کو ناکام کردیا۔ وَمَکَرُوْا وَمَکَرَ اللّٰہُ وَاللّٰہُ خَیْرُ الْمَاکِرِیْنَ، لہٰذا حدیث اعتراض سے پاک ہے۔ اعتراض نمبر 34:۔ قرآن پاک کی سورۃ سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’ فمالکم فی المنافقین فئتین واللّٰہ ارکسھم بماکسبوا‘‘یہ آیت ان لوگوں کے خلاف نازل کی گئی جو مدینہ سے باہر مختلف قبائل میں سے مسلمان ہوگئے تھے ان سے کہا گیا تھاکہ وہاں سے ہجرت کرکے مدینہ آجاؤ تاکہ اسلام کو اچھی طرح سمجھ لو اور صحیح معنوں میں اسلامی زندگی جان جاؤ۔ ۔۔۔۔ لیکن اخباری آدمی کا مطمع نظر چونکہ روایات جمع کرنا ہوتا ہے قرآن پاک کی بصیرت حاصل کرنا انکا شغل نہیں ہوتا (جھوٹوں پر اللہ کی لعنت)اسی لئے امام بخاری نے بڑے وثوق کے ساتھ ایک روایت درج کتاب کرکے قرآن کے صریح خلاف عدی بن ثابت کٹر رافضی پر اعتماد کرلیا اور فرمایا کہ یہ آیت منافقین مدینہ عبداللہ ابن ابی بن سلول کے متعلق نازل ہوئی۔ ۔۔۔امام بخاری نے قرآن دیکھنے کی زحمت گوارا نہ کی ورنہ ’’حتی یھاجروا فی سبیل اللّٰہ ‘‘ببانگ دہل کہہ ریا ہے کہ مدینہ کی طرف ہجرت کرکے آنے والے باہر کے لوگ ہونگے خود مدینہ کے منافق کا ہجرت کرنا کیا تُک بنتا۔ ۔۔ ۔ (قرآن مقدس۔ ۔۔۔ص100-102) جواب :۔ ایمان والوں کو دھوکہ دینا یہ منافقین کا پیشہ ہے لیکن مجھے افسوس ہے کہ مصنف نے منافقین کا رویہ کیوں اختیار کیا ؟یقینا ابن سلول کے طریقے پر چل کر مصنف نے قرآنی آیات کا سیاق بدلنے کی کوشش کی۔ ۔۔۔مزید لکھنے سے پہلے قارئین کرام میں عرض کرتا چلوں کہ مصنف نے ہمیشہ قرآن وحدیث کے مفہوم کو تبدیل کرنے
Flag Counter