Maktaba Wahhabi

11 - 112
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش سے نہیں بولتے مگر وہ بولتے ہیں جو وحی کی جاتی ہے ‘‘ (53؍ 4-3) آیت مبارکہ دلالت کرتی ہے کہ احادیث بھی وحی ہیں اور یہ بھی من جانب اللہ ہیں،اب اگر کوئی شخص قرآن اورصحیح احادیث میں تفریق کرتا ہے تو یہ اس کا اپناقصورہے نہ کہ قرآن وحدیث کا مصنف نے بڑی ہوشیاری اور فریب جوئی سے حدیث کو (یعنی جو کتاب اللہ ہے)شرک قرار دیا۔ مندرجہ ذیل آیت کے بارے میں مصنف کا کیا خیال ہے ؟ مَّنْ یُطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ (النساء 4؍80) ’’ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی گویا اس نے اللہ ہی کی اطاعت کی ۔‘‘ میرے خیال میں یہاں بھی مصنف کو شرک ہی نظر آیا ہوگا ؟ کیونکہ اللہ نے اپنی اطاعت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا ذکر کیا ہے۔ محترم قارئین اصح الکتب بعد کتاب اللّٰه سے مراد اما م بخاری رحمہ اللہ کی جمع کردہ صحیح احادیث ہیں جومن جانب اللہ ہیں ان کو شرک گرداننالغو اورجہالت ہے اور سبیل المؤمنین کے خلاف ہے۔ اعتراض نمبر 2 :۔ مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 13پر صحیح بخاری کی ایک حدیث ذکر کرتا ہے کہ: ’’مراراً کئی یتردی من رؤوس شواھق الجبال فکلما أوفی بذروۃ جبل لکی یلقی منہ نفسہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (صحیح بخاری کتاب التعبیر رقم الحدیث۔ 6982) ’’ وحی نہ آنے کی وجہ سے رنج کے مارے کئی بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم خودکشی کرنے پر تیار ہوگئے اگر جبریل علیہ السلام آکر دلاسہ نہ دیتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خودکشی کرنے پر کئی بار تیار ہوگئے تھے۔ ۔۔۔‘‘ اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد مصنف آگے لکھتا ہے کہ’’یہ ہے امام بخاری اور ان کے معتمد علیہ استاذ
Flag Counter