Maktaba Wahhabi

37 - 112
حالانکہ یہ صریح جھوٹ ہے اور بہتان بلکہ قرآن پاک میں تو اللہ تعالیٰ نے تاکید کے ساتھ فرمایا : ’’فاسئلوااھل الذکر ان کنتم لاتعلمون ۔ ۔۔۔۔۔۔‘‘ جواب:۔ محترم قارئین مصنف نے قرآن کریم کے ترجمہ میں اپنی گمراہ اور باطل سوچ کا اضافہ کیا ہے (کہ میرے باپ کا کیا نام تھا میرا باپ مرگیا۔ ۔۔۔)یہ الفاظ کہیں بھی قرآن کریم میں نہیں بلکہ یہ محض قرآن پر جھوٹ ہے جو مصنف نے حدیث کو غلط ثابت کرنے کے لئے اپنی طرف سے گھڑا ہے۔ اور رہی بات صحیح بخاری کی حدیث کی کہ انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرنے سے قرآن نے روکا۔ انس رضی اللہ عنہ کا مطلب دینی مسائل نہیں بلکہ وہ سوالات جو کہ عبث ہیں ان سے قرآن نے روکا اور جہاں تک تعلق ہے قرآن کریم کی اس آیت کا جس میں ذکر ہے کہ : ’’سوال کرو اہل ذکر سے (اگر آپ نہیں جانتے )‘‘ تو یقینا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کئے جن کا تعلق دنیا اور آخرت کے مسائل سے تھا۔( صحیح بخاری کتاب الایمان، صحیح بخاری کتاب التفسیر، جامع ترمذی کتاب التفسیر وغیرہ) اور جتنے بھی مسائل نماز،روزہ ،حج،زکوٰۃ ،جہاد،فلاح ،حسن سلوک،خیر خواہی ،ان تمام کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کرتے تھے۔ لہٰذا انس رضی اللہ عنہ کا جن سوالات سے ممانعت ثابت ہوتی ہے وہ صرف اورصرف ان باتوں کے بارے میں تھاجن کا تعلق کسی بھی زاویہ سے خیر کے ساتھ نہیں تھا۔ لہٰذا حدیث پر اعتراض فضو ل ہے۔ اعتراض نمبر 15:۔
Flag Counter