Maktaba Wahhabi

89 - 112
ہے مختلف ہے دونوں اپنی اپنی جگہ حق ہیں کیونکہ دونوں کا سبب نزول مختلف ہے۔ اب رہی بات کہ درخت نے کیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی تو الحمد للہ قرآن فرماتا ہے : ’’إِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَہُ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَالْإِشْرَاقِ ‘‘(ص38؍18) ’’ہم نے اس کے ساتھ( یعنی داؤدعلیہ السلام )پہاڑوں کو مسخر کردیا تھا کہ وہ صبح وشام ان کے ساتھ( مل کہ)تسبیح کرتے تھے ۔‘‘ غورفرمائیں داؤد علیہ السلام کے ساتھ پہاڑ بھی اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے تھے۔ اب اگر کوئی سوال کرے کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے تو جوابا ً ہم کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تو یقینا صحیح ہے۔ اسی طرح سے اگر مجھ سے کوئی سوال کرے گا کہ درخت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے خبر دی تو میں کہوں گاکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو حق اور سچ فرمایا۔ الحمدللہ 1400سال بعد اس حدیث کی صراحت آج کے محققین کی سمجھ میں آئی کہ یہ پودے وغیرہ بھی زندگی رکھتے ہیں اور تکلیف بھی محسوس کرتے ہیں اور چیخ و پکار بھی کرتے ہیں لیکن انسان سن نہیں سکتا اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کے کان ان آوازوں کو سن نہیں سکتے جس کی سماعت کی حدود (20ہرٹز تا 20,000ہرٹز ) سے باہر ہو ں۔ کوئی آواز اس رینج سے زیادہ ہویا کم ہو تو وہ انسانی کان کی سماعت میں نہیں آتی۔ یعنی آج کی جدید تحقیقا ت نے یہ ثابت کردیا کہ پود ے خوشی اور غم بھی محسوس کرتے ہیں۔ لہٰذا ہمارا ایمان ہے کہ اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا وہ حق ہے اور آج کے محققین اس بات کو تسلیم کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ اعتراض نمبر 37:۔ اللہ تعالیٰ نے معذور لوگوں کے علاوہ جہاد نہ کرنے والوں پر جہاد کرنے والوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ ۔۔۔۔۔یعنی آیت میں غیر اولی الضرر بھی نازل ہوا تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ کو پڑھ کر سنایا تھا معذور بھی سمجھ گئے اور ان کو تسلی بھی ہوگئی۔ ۔۔۔
Flag Counter