Maktaba Wahhabi

41 - 112
بیسیوں آیتیں صراحت کے ساتھ کہتی ہے۔ ۔۔۔۔‘‘مردہ نہیں سن سکتا۔‘‘بکواسی مصنف سے میرا سوال ہے کہ بیسیوں کیا کوئی ایک آیت بھی قرآن میں دکھادے کہ’ مردہ نہیں سن سکتا ‘مجھے یقین ہے کہ مصنف اور اس کی آل قیامت تک یہ نہیں دکھاسکتے محترم قارئین قرآن یہ کہتا ہے کہ انسان اور جن مردے کو نہیں سنا سکتے لیکن اللہ سنوا سکتا ہے۔ اب ہم امام بخاری رحمہ اللہ کی اس حدیث مبارکہ پر تبصرہ کرتے ہیں جس کو مصنف نے قرآن کے خلاف سمجھ کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ ’’ان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال:ان العبد اذاوضع فی قبرہ وتولی عنہ اصحابہ وانہ لیسمع قرع نعالھم۔ ۔۔‘‘ (بخاری کتاب الجنائز باب ماجاء فی عذاب القبر1374 ) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص مرتا ہے اور اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی اسے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور وہ ان کے جوتوں کی آوازسنتا ہے۔ ۔۔۔‘‘ دوسری حدیث۔ ۔۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اطلع النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم علی أھل القلیب فقال وجد تم۔ ۔۔‘‘ (صحیح بخاری کتاب الجنائز باب ماجاء فی عذاب القبر رقم الحدیث 1370) ’’جو کافر بدر کے دن اندھے کنویں میں ڈال دئیے گئے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر جھانکا اور فرمایا تمہارے رب نے جو سچا وعدہ تم سے کیا تھا وہ تم نے پالیا لوگوں نے عرض کیا ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو پکارتے ہیں‘‘ فرمایا تم کچھ ان سے زیادہ نہیں سنتے وہ جواب نہیں دے سکتے۔ ان دونوں صحیح احادیث کو مصنف نے بغیر تحقیق کے قرآن کے خلاف باور کرایا اور قرآن کم فہمی کی تہمت امام المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ پر لگائی جو کہ مصنف کی جہالت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ قارئین کرام مصنف نے امام بخاری رحمہ اللہ پر تو الزام گھڑ دیا کہ ’’امام بخاری کاش کہ روایت سے پہلے کلام اللہ القرآن کا
Flag Counter