Maktaba Wahhabi

23 - 112
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن ساری زمین ایک روٹی کی طرح ہوجائے گی ،اللہ تعالیٰ اپنے ہاتھ سے جنتیوں کی مہمان نوازی کے لئے اس کو الٹے پلٹے گا جیسے تم میں سے کوئی مسافر اپنی روٹی الٹ پلٹ کرتا ہے۔۔۔۔۔۔‘‘ قیامت کے دن زمین کو اللہ کے ہاتھ میں لینے کے بارے میں تو قرآن مجید میں بھی وارد ہوا ہے : وَالْأَرْضُ جَمِیْعاً قَبْضَتُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃ (الزمر 39؍67) ’’قیامت کے دن ساری زمین اللہ کی مٹھی میں ہوگی ۔‘‘ رہا سوال کہ اللہ تعالیٰ زمین کو روٹی بناکر اہل جنت کی میزبانی کریگا۔ تو لگتا ہے کہ مصنف کو اللہ کے قادر ہونے میں شک ہے اور اس کو اپنے ایمان کی تجدید کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر ارشاد فرمایا : ان اللہ علی کل شئی قدیر‘‘ ’’واللہ علی کل شئی قد یر ۔‘‘ جب اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے تو وہ اس چیز پر بھی قادر ہے کہ زمین کو روٹی بناکر اہل جنت کی میزبانی کرے۔ قارئین کرام اس حدیث مبارکہ سے جو بات واضح ہوتی ہے اس کا تعلق (Astronomy)علم فلکیات سے بھی ہوسکتاہے جس کا علم مصنف کو نہیں کیونکہ مصنف ایک تنگ نظراوربدنیت شخص ہے اور اس کے اعتراضات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی پہنچ صرف روٹی تک ہی محدود ہے یہ حدیث معجزہ پر مبنی ہے باقی رہا دنیاکی روٹی سے جنت کی نعمتوں کو مشابہت دینا تو یہ اعتراض بھی فضول ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ جنت اور اہل جنت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتا ہے : کُلَّمَا رُزِقُواْ مِنْہَا مِنْ ثَمَرَۃٍ رِّزْقاً قَالُواہٰـذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ (البقرۃ 2؍25) ’’جب کبھی وہ جنت کے پھلوں میں سے رزق دئیے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دئیے گئے ۔‘‘ غور فرمائیں جنتی لوگوں کو جب جنت میں پھل دئیے جائیں گے تو وہ محسوس کریں گے انہوں نے اس سے پہلے یعنی دنیا میں بھی ایسے ہی ملتے جلتے پھل کھائے اب مصنف اس آیت مبارکہ کے بارے میں کیا کہے گا جو اس آیت مبارکہ کا جواب ہوگا وہی جواب اس حدیث کابھی ہے۔ ان شاء اللّٰہ۔ لہٰذا حدیث اعتراض سے پاک ہے کاش مصنف حدیث پر اعتراض سے پہلے قرآن پر غورکرلیتا۔
Flag Counter