Maktaba Wahhabi

55 - 112
آپ کو شیطان کہہ رہا ہوں۔ اس مزاح کے بعد لوگوں نے خوب سمجھ لیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کی طرف اشارہ کرنے کا مقصد صرف سمت کی رہنمائی تھی دوسر ی حدیث میں خصوصاً ذکر موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پورب یعنی مشرق کی طرف دعا نہ کی کیونکہ وہاں سے فتنے نمودار ہونگے۔ لہٰذا حدیث پر اعتراض لاعلمی اور تعصب کی وجہ سے ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی یااللہ ہمارے صاع اور مد میں برکت عطا فرما الٰہی ہمارے یمن اور شام میں برکت عطا فرما لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا ! اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے عراق کے لئے بھی (دعا کریں )آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوگا اورفتنے ابلیس کے۔بلاشبہ جوروجفا مشرق ہے ‘‘ (المعجم الکبیر (13422)مجمع الزوائد (3؍305) عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : ’’میں نے دیکھا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عراق کی طرف اشارہ کرکے فرماتے ہیں :خبردار! بے شک فتنہ یہاں سے نمودار ہوگا خبردار بلاشبہ فتنہ یہاں سے نمودار ہوگا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہ بات دہرائی۔ یہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا۔ (احمد 143؍2ابن ابی شیبہ185؍12) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’کفر کا سر چشمہ مشرق ہے۔ (بخاری کتاب بدء الخلق باب خیر مال المسلم غنم۔ ۔۔۔۔3301صحیح مسلم کتاب الایمان باب تفاضل اھل الایمان فیہ۔۔۔۔۔ رقم الحدیث 52) معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ مشرق کی طرف تھا۔ لہذاحدیث پر اعتراض فضول ہے۔ اعتراض نمبر 22:۔ مصنف صفحات 60اور61میں لکھتا ہے کہ: بخاری کی ایک اور جھوٹی روایت جس میں راویان حدیث کی کئی تخریب کاریاں ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔کہ دومربتہ تو
Flag Counter