Maktaba Wahhabi

107 - 112
یحیی بن سعید القطان نے کہا:اس کی حدیث میں کوئی حرج نہیں۔ احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :سدی ثقہ ہے۔ ابن عدی کہتے ہیں:سدی کئی شیوخ سے احادیث روایت کرتے ہیں اور وہ میرے نزدیک حدیث میں مستقیم ہے صدوق ہے اس کی روایت میں کوئی حرج نہیں۔ ابن ابی خالد نے کہا :سدی شعبی سے زیادہ قرآن کا جاننے والا ہے۔شعبی کے سامنے ذکر کیا گیا کہ سدی کو قرآن کے علم کا حصہ دیا گیا ہے تو شعبی نے کہا کہ سدی کو قرآن سے جہالت کا حصہ دیا گیا ہے۔ امام ذہبی نے اس قول پہ تنقید کی ہے کہ کوئی بھی ایسا نہیں کہ جس کا جہل اس کے علم سے زیادہ نہ ہو۔(اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’ وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا ‘‘) اور جنہوں نے سدی کی جرح کی ہے وہ جرح غیر مفسر ہے یعنی اسباب بیان نہیں کئے۔ لہٰذاواضح ہوگیا کہ سدی کی تعدیل اسکی جرح پر مقدم ہے احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے انہیں ثقہ قرار دیا اور وہ بدعتیوں پر بہت شدید تھے۔ باوجود سدی کے معتبر ہونے کہ وہ امام بخاری رحمہ اللہ کے رجال میں سے نہیں ہیں۔ (التاریخ الکبیر للبخاری 1145،الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 625،تھذیب الکمال462،الکامل لابن عدی 116 ، الضعفاء للعقیلی102) 6)صدقۃ ابن ابی عمران، ابو حاتم کہتے ہیں :صدقۃ صدوق نیک شیخ اور غیر مشہور ہے۔ ابن حبان نے صدقۃ کو ثقات میں ذکرکیا۔ ابن حجر نے کہا:صد قۃ صدوق ہے (الجرح والتعدیل7016،رجال صحیح مسلم698، تھذیب الکمال 2866،تحریر تقریب التھذ یب2916)
Flag Counter