Maktaba Wahhabi

103 - 112
پڑھتے ہو۔ تو جواب دیاہاں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کہ نہ پڑھا کرو سوائے ام القرآن کے اسلئے کہ اس شخص کی نماز نہیں جس نے اسے نہیں پڑھا۔ (دارقطنی نے اس حدیث کوروایت کیا اور کہا :ھذااسناد حسن) اعتراض نمبر 42:۔ سورہ ہود میں پارہ گیارہ کی آخری آیت ہے،،أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ ۔۔۔۔۔۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں اعلان رسالت فرمایا اور لوگوں کو دعوت حق دی تو اہل مکہ کا حق تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مل کر دین حق کو سمجھنے کی کوشش کرتے لیکن بجائے اس کے انہوں نے فرارکا راستہ اختیار کیا چند لوگ بیٹھے ہوئے اگر محسوس کرلیتے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف آرہے ہیں تو وہاں سے منتشر ہوجاتے کسی گلی راستے میں آپ کو دیکھتے تو کتراجاتے اس ڈر سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن سنانے لگیں گے ان کے متعلق فرمایا کہ یہ سینے موڑ کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کتراجاتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہوں سے اوجھل ہوبھاگتے ہیں اللہ کی نظر سے تو اوجھل نہیں ہوسکتے ،ہوسکے تو اللہ سے چھپ کردکھائیں۔ ۔۔۔۔ اب آپ دیکھیں کہ امام بخاری نے ابن جریج کے طریق سے آیت کی جو درگت بنائی ہے ملاحظہ کریں اور قرآن کی آیت ’’یثنون صدورھم ‘‘روایت کرنا بھی دیکھیں۔ ۔۔۔یعنی کچھ لوگ پخانہ کرتے یا بیویوں سے جماع کرتے ستر کھولنے کی وجہ سے شرماتے کہ آسمان سے اللہ ہم کو ننگا دیکھے گا شرم وحیا کی وجہ سے ان کے سینے بل کھاتے تھے یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی۔ (قرآن مقدس۔ ۔۔۔۔ص112-113) جواب:۔ مصنف کو بخاری سے ’’یثنون صدورھم کی جگہ یثنونی صدورھم ‘ ‘ توباآسانی نظر آگیا لیکن افسوس ہے کہ مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 112پر آیت کاجو نزول لکھتا ہے آخر یہ نزول اسے کس نے بتایا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں نزول کا ہونا بخوبی سمجھ میں آتا ہے ، لیکن یہ بھی عجب ہے کہ مصنف کی اتنی مت ماری گئی ہے کہ آیت کانزول بھی خود ساختہ اورپھر اسی خودساختہ نزول کو حجت مان کر ر د ! لاحول ولا قوۃ الا با للّٰه ۔
Flag Counter