Maktaba Wahhabi

63 - 112
ہوں۔ اس لئے کہ وہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کونہیں جانتی تھی کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ جاننے سے کفر لازم آتا ہے۔ ہز گز نہیں۔ لیکن مصنف کہتا ہے (وہ کافرہ اور کافر کی بیٹی تھی۔) ابو ذر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔ ۔۔۔جس نے کسی شخص کو کفر کے ساتھ پکارا (یعنی کافر کہا )یا کہا اے اللہ کے دشمن اور وہ ایسا نہیں (جسے پکارا گیا )تو یہ قول کہنے والے پر ہی لوٹ آئے گا۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان حال ایمان من رغب عن ابیہ وھو یعلم رقم الحدیث61) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایسے لوگ موجود تھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں جانتے تھے جیساکہ وہ عورت جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبر کی تلقین کی اور اس نے جھڑک دیا لیکن پتہ چلنے پر کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے معذرت کرنے چلی آئی۔ (صحیح بخاری کتاب الاحکام باب ماذکر ان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم لم یکن لہ بواب رقم الحدیث 7154) اس عورت کانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ جاننے کی دلیل صحیح بخاری میں ہی موجود ہے کہ اس عورت سے کہا گیا کہ تم جانتی ہو کہ یہ کون ہیں ؟تو اس نے کہا :نہیں۔ (کتاب الاشربۃ باب الشرب من قدح النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم وآنیتہ رقم الحدیث 5637) الحمد للہ حدیث بدگمان وبے حیا مصنف کے اعتراض سے پاک ہے۔ اعتراض نمبر 26:۔ مصنف نے اپنی کتاب قرآن مقدس۔۔۔۔ص72-73 میں صحیح بخاری کی حدیث کو ذکر کرنے کے بعد اسے قرآن کے متصادم ٹہرانے کی کوشش کی ہے اور وہ لکھتا ہے : ۔۔۔۔۔دسویں رکوع میں آیت ہے ’’استغفرلھم اولاتستغفرلھم‘‘اور آیت لاتصل علی احد منھم مات ابدا۔‘‘۔۔۔۔یہ آیت بطور پیش بندی اللہ تعالیٰ نے اتار کر یہ سبق دیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی منافق کافر کے لئے کوئی سفارش یا استغفار نہ کریں اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی ابن سلول کا جنازہ بھی نہ پڑھا اور نہ اس کے لئے استغفار کیا۔ ۔۔۔لیکن بخاری صاحب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صریح جھوٹ پر مبنی روایت لاتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن سلول کا جنازہ پڑھا تب یہ آیت نازل ہوئیں اور دوسرا جھوٹ راویوں کا یہ مان لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو
Flag Counter