Maktaba Wahhabi

39 - 112
فرمایا۔ ۔۔۔ان دونوں میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کرتا تھا۔ ۔۔‘‘ مصنف کا اس حدیث پر اعتراض یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تو اللہ نے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ذریعے تزکیہ کردیا تھا تو پھر انکو عذاب کیسا ،اگر ان پرعذاب ہورہاہے تویہ قرآن کے خلاف ہے اور اگر یہ افراد صحابی نہیں ہیں توپھرمسلمان بھی نہیں۔ قارئین کرام یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی شخص اسلاف کے طریقے کو چھوڑ تا ہے تو وہ خود بھی گمراہ ہوتا ہے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتا ہے ،مصنف نے صحیح حدیث کو قرآن کے خلاف سمجھ کر ہی اتنا بڑا جرم کیا ہے کہ ان کی سزا۔۔۔۔۔۔ ان دو قبروں میں جن کو عذاب ہورہا تھا کسی حدیث میں یہ نہیں لکھا ہوا کہ وہ صحابی تھے (صحابی اس شخص کو کہتے ہیں جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایمان کی حالت میں دیکھا اور ایمان کی حالت میں فوت ہوا ) حافظ ابن حجر راقم ہیں : ’’لم یعرف اسم المقبورین ولااحد ھما ‘‘ (فتح الباری جلد1ص425) ’’ان قبر والوں کے نام پہچانے نہیں گئے ۔‘‘ یعنی وہ صحابی نہ تھے اگر مصنف کہتا ہے کہ وہ صحابی تھے تو دلیل مصنف کے ذمے ہے جس سے مصنف پہلے ہی بری ء الذمہ ہوگیا کہ وہ دو انسان کو ن تھے نہ معلوم ہونے پر اتنا نشانہ بنایا اگر معلوم ہوتا تو پتہ نہیں مصنف کیا ستم ڈھاتا ؟؟اگر وہ دونوں مسلمان تھے تو صحابی کے علاوہ کوئی دوسرا کون ہوسکتا ہے ؟یہ دعوی بھی اس کی کم علمی اور جہالت پر مبنی ہے۔ الحمد للہ اگر ہم کتب احادیث اور کتب رجال وتاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ کتنے ہی ایسے مسلمان تھے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں زندہ تھے لیکن ان کو صحابی کا رتبہ نہ مل سکا ( کیونکہ انکی ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہوئی )مثلاً، 1)نجاشی 2)اویس قرنی
Flag Counter