Maktaba Wahhabi

38 - 112
مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 40اور41پر لکھتا ہے کہ:۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کا پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ’’یزکیھم ‘‘ان کو پاک کررہا ہے اب ان میں کسی قسم کی پلید ی نہیں ہے نہ ظاہری اور نہ باطنی اور اللہ نے بھی صاف فرمایا ’’لکن یرید ان یطھرکم‘‘تو اللہ کا ارادہ پورا ہوا اور وہ ہر طرح پاک ہوگئے۔۔ لیکن بخاری محدث نے بڑے زور سے ایک جھوٹی روایت قرآن کے صریح خلاف نقل کردی جس سے صحابہ کرام کو بدنام کیا جاسکتا ہے۔ ۔۔۔۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دو قبروں سے گزرہوا ان دونوں انسانوں پر عذاب ہورہا تھا تو فرمایا ان کو عذاب ہورہا ہے۔ ۔۔۔۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ دو انسان کون تھے (معلوم ہوتا ہے کہ مصنف کو معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کون تھے لیکن بلاوجہ اعتراض کرنا مصنف کا مشغلہ بن چکا ہے )اور کیا تھے اگر وہ دونوں جاہلی کافر ومنافق تھے تو قرآن کی نص قطعی کے خلاف جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو منع کررہی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے سفارش کس طرح فرمائی ؟ اور اگر یہ دونوں مسلمان تھے تو صحابی کے علاوہ کوئی اور دوسرا نہیں ہوسکتا۔ ۔۔۔۔۔ جواب:۔ مصنف اپنی عادت خبیثہ کے مطابق عام مسلمانوں کو حدیث سے بد ظن کرنا چاہتا ہے اس کی یہ جستجو کے ’’ھباء منثورا‘‘ مانند ہے جو کہ ایک ہی جھونکے میں ریت ہوگیا۔ الحمد للہ۔ مصنف نے ایڑی چوٹی کازور لگاکر یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی کہ جن کوقبر میں عذاب ہورہا تھا وہ صحابی تھے یعنی اگر کوئی شخص ان کو صحابی تصور کرلے تو قرآن کا انکار آتا ہے لیکن یہ کوشش مصنف کے اندھے پن کے سوا کچھ نہیں کیونکہ صحیح بخاری میں یہ حدیث اس طرح ہے : ’’مرّ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔ ۔۔فسمع صوت انسانین یعذ بان فی قبورھما فقال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم یعذ بان۔ ۔۔‘‘ (صحیح بخاری کتاب الوضو ء باب من الکبائر أن لایستترمن بولہ رقم الحدیث 216) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو۔ ۔۔دوانسانوں کی آواز سنی جن کو عذاب دیا جارہا تھا قبروں میں پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter