Maktaba Wahhabi

79 - 175
مسئلہ 24 دوران جنگ اگر کوئی کافر اسلامی تعلیمات سمجھنے کے لئے امان طلب کرے تو اسے امان دے کر اسلام کی دعوت دینی چاہئے اگر وہ اسلام قبول نہ کرے تو اسے بحفاظت اپنے ٹھکانے پر واپس پہنچا دینا چاہئے۔ ﴿ وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ اسْتَجَارَکَ فَاَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللّٰہِ ثُمَّ اَبْلِغْہُ مَاْمَنَہ‘ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لاَّ یَعْلَمُوْن،﴾(6:9) ’’اور اگر مشرکین میں سے کوئی شخص پناہ مانگ کر تمہارے پاس آنا چاہے (تاکہ اللہ کا کلام سنے) تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سن لے پھر اسے اس کے ٹھکانے تک پہنچا دو یہ اس لئے کرنا چاہئے کہ یہ لوگ علم نہیں رکھتے۔‘‘ (سورہ توبہ ، آیت نمبر6) وضاحت : جو شخص امان طلب کرنے کے بعد اسلام قبول کرلے اسے دشمن کے پاس واپس نہیں بھیجنا چاہئے۔ ملاحظہ ہو مسئلہ نمبر 199 مسئلہ 25 کفار سے کئے ہوئے تمام وعدوں کی پابندی ضروری ہے۔ مسئلہ 26 دوران جہاد اسلام نے مسلمانوں کو بیشتر معاملات میں ’’قانون قصاص‘‘ کی بنیاد پر دشمن سے معاملہ طے کرنے کی اجازت دی ہے۔ مثلاً عہد کی پاسداری یا مہلک ہتھیاروں کا استعمال یا جنگی قیدیوں اور جاسوسوں سے سلوک کا معاملہ وغیرہ۔ ﴿ کَیْفَ یَکُوْنُ لِلْمُشْرِکِیْنَ عَہْدٌ عِنْدَ اللّٰہِ وَ عِنْدَ رَسُوْلِہٖ اِلَّا الَّذِیْنَ عَاہَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَکُمْ فَاسْتَقِیْمُوْا لَہُمْ اَنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ،﴾(7:9) ’’مشرکوں کا عہد اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد نہیں ہے سوائے ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا تھا پس جب تک وہ تمہارے ساتھ سیدھے رہیں تم بھی ان کے ساتھ سیدھے رہو کیونکہ اللہ تعالیٰ متقیوں کو پسند فرماتا ہے۔‘‘ (سورہ توبہ ، آیت نمبر7) مسئلہ 27 معاہدہ شکن قوم سے معاہدات کی پابندی نہ کرنے کی اجازت ہے۔ مسئلہ 28 جس معاہد قوم سے عہد شکنی کا خدشہ ہو اسے معاہدہ ختم کرنے
Flag Counter