أَلْغَـنِیْمَـــۃُ وَالْـفَـیْئُ غنیمت اور فے کے مسائل مسئلہ 183 جو مال مسلمان افواج نے کفار سے لڑ کر میدان جنگ میں حاصل کیا ہو، وہ مسلمانوں کی ملکیت بن جاتا ہے، اسے مال غنیمت کہتے ہیں۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما قاَلَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((اُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَائِمُ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میرے لئے اموال غنیمت حلال کئے گئے ہیں۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : یاد رہے دشمنوں کے وہ اموال اور املاک جو میدان جنگ سے باہر ہوں وہ مال غنیمت نہیں بنائے جا سکتے۔ (الجہاد فی الاسلام ، صفحہ 268-267) مسئلہ 184 مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ بیت المال کا اور باقی چار حصے جنگ میں شریک غازیوں میں تقسیم کئے جائیں گے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم (( اَیُّمَا قَرْیَۃٍ أَتَیْتُمُوْہَا وَ أَقَمْتُمْ فِیْہَا فَسَہْمُکُمْ فِیْہَا وَ أَیُّمَا قَرْیَۃً عَصَتِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَاِنَّ خُمْسَہَا لِلّٰہِ وَ لِرَسُوْلِہٖ ثُمَّ ہِیَ لَکُمْ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس علاقہ میں تم آئے اور وہاں ٹھہرے رہے (اور علاقہ بغیر لڑائی کے فتح ہوگیا ) وہاں سے حاصل کئے گئے مال میں تمہارا حصہ (تمہارے اخراجات یا انعامات کے لئے) غیر معین ہے، لیکن جس بستی کے لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کی |