فَـــرْضِـیَّــــۃُ الْجِـــہَادِ جہاد کی فرضیت مسئلہ 38 عام حالات میں جہاد فرض کفایہ ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَ بِرَسُوْلِہٖ وَ أَقَامَ الصَّلاَۃَ وَ صَامَ رَمَضَانَ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ اَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ جَاہَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَوْ جَلَسَ فِیْ اَْرِضِہِ الَّتِیْ وُلِدَ فِیْہَا )) فَقَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! اَفَلاَ نُبَشِّرُ النَّاسَ ؟ قَالَ ((اِنَّ فِی الْجَنَّۃِ مِائَۃَ دَرَجَۃٍ اَعَدَّہَا اللّٰہُ لِلْمُجَاہِدِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ مَا بَیْنَ الدَّرَجَتَیْنِ کَمَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالْاَرْضِ فَاِذَا سَأَلْتُمُ اللّٰہَ فَاسْأَلُوْہُ الْفِرْدَوْسَ فَاِنَّہٗ اَوْسَطُ الْجَنَّۃِ وَ اَعْلَی الْجَنَّۃِ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا ، نماز قائم کی اور رمضان کے روزے رکھے ، اس کا اللہ پر یہ حق ہے کہ وہ (یعنی اللہ تعالیٰ) اسے جنت میں داخل فرمائے ، خواہ وہ جہاد کرے یا اسی سرزمین پر بیٹھا رہے جہاں پیدا ہوا۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم لوگوں کو یہ خوشخبری سنا نہ دیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جنت میں سو درجے ہیں ، جنہیں اللہ تعالیٰ نے فی سبیل اللہ جہاد کرنے والوں کے لئے تیار کیا ہے ۔ ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے درمیان ہے جب تم لوگ اللہ تعالیٰ سے (جنت) مانگو تو فردوس مانگا کرو، فردوس جنت کا سب سے اونچا اور درمیانی حصہ ہے۔‘‘ اسے اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بُنِیَ الْاِسْلاَمُ |