اَ لْـاِعْدَادُ لِلْـــجِہَادِ جہاد کی تیاری مسئلہ 127 تمام مسلمانوں کو جہاد میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کا استعمال سیکھنے کا حکم ہے۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ یَقُوْلُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُوْلُ ﴿وَاَعِدُّوْا لَہُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ ﴾ اَلاَ اِنَّ الْقُوَّۃَ الرَّمْیُ اَلاَ اِنَّ الْقُوَّۃَ الرَّمْیُ اَلاَ اِنَّ الْقُوَّۃَ الرَّمْیُ ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے کہ’’لوگو!اپنی استطاعت کے مطابق دشمن سے مقابلے کی تیاری پوری قوت سے کرواور سنو،قوت سے مراد تیر اندازی ہے قوت سے مراد تیر اندازی ہے قوت سے مراد تیر اندازی ہے ۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 128 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اندازی کی مشق کرنے والوں کے ساتھ شرکت فرماکر تیر اندازی سیکھنے والوں کی حوصلہ افزائی فرمائی۔ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْاَکْوَعِ رضی اللّٰه عنہ قَالَ مَرَّ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلٰی نَفَرٍ مِنْ اَسْلَمَ یَنْتَضِلُوْنَ فَقَالَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم اَرْمُوْا بَنِیْ اِسْمَاعِیْلَ فَاِنَّ اَبَاکُمْ کَانَ رَامِیًا اَرْمُوْا وَاَنَا مَعَ بَنِیْ فُلاَنٍ قَالَ فَاَمْسَکَ اَحَدُ الْفَرَیْقَیْنِ بَاَیْدِیْہِمْ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَا لَکُمْ لاَ تَرْمُوْنَ قَالُوْا کَیْفَ نَرْمِیْ وَاَنْتَ مَعَہُمْ فَقَالَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم اَرْمُوْا فَاَنَا مَعَکُمْ کُلُّکُمْ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] |