صَــــلاَۃُ الْـــخَوْفِ نماز خوف کے مسائل مسئلہ 222 نماز خوف کے لئے سفر شرط نہیں ۔ مسئلہ 223 نماز خوف کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی طریقے ثابت ہیں، جنگ کی صورتحال کے پیش نظر جس طرح کا موقع ہو اسی کے مطابق نماز ادا کی جائے۔ مسئلہ 224 اگر خوف سفر میں ہو تو چار رکعت والی نماز(ظہر، عصر اور عشاء) قصر کر کے دو رکعت ادا کی جائے گی آدھا لشکر امام کے پیچھے ایک رکعت ادا کر کے باقی ایک میدان جنگ میں جاکر ادا کرے گا اس دوران باقی آدھا لشکر امام کے پیچھے ایک رکعت ادا کر کے باقی ایک رکعت میدان جنگ میں واپس جاکر ادا کرے گا۔ مسئلہ 225 اگر خوف حضر میں ہو تو چار رکعت والی نماز پوری ادا کی جائے گی آدھا لشکر امام کے پیچھے دو رکعت ادا کر کے باقی دو رکعت میدان جنگ میں جاکر ادا کرے گا۔ اس دوران باقی لشکر امام کے پیچھے دو رکعت ادا کر کے باقی دو رکعت واپس میدان جنگ میں جاکر ادا کرے گا۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما قَالَ : صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلاَۃَ الْخَوْفِ بِإِحْدَی الطَّائِفَتَیْنِ رَکْعَۃً وَالطَّائِفَۃُ الْأُخْرٰی مُوَاجِہَۃُ الْعَدُوِّ ثُمَّ انْصَرَفُوْا وَ قَامُوْا فِیْ مَقَامِ أَصْحَابِہِمْ مُقْبِلِیْنَ عَلَی الْعُدُوِّ وَ جَائَ اُوْلٰئِکَ ثُمَّ صَلّٰی بِہِمُ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم رَکْعَۃً ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِیُّا ثُمَّ قَضٰی ہٰؤُلاَئِ رَکْعَۃً وَ ہٰؤُلاَئِ رَکْعَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] |