مَسَائِــــلٌ مُتَفَــرِّقَـــۃٌ متفرق مسائل مسئلہ 232 مسلمانوں کی سیاحت جہاد فی سبیل اللہ میں ہے۔ عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ اَنَّ رَجُلاً قَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اِئْذَنْ لِیْ فِی السِّیَاحَۃِ قَالَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم ((اِنَّ سِیَاحَۃَ اُمَّتِی الْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ)) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[1] (حسن) حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے سیر و سیاحت کی اجازت دیجئے ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میری امت کی سیاحت جہاد فی سبیل اللہ ہے۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : عربی زبان میں سیاحت کا معنی ہے عبادت کے لئے آبادی سے نکل جانا۔ (قاموس) پہلی امتوں کے لوگ عبادت کے لئے جنگلوں ، پہاڑوں اور صحراؤں میں نکل جاتے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقصد کے لئے آبادی چھوڑنے سے منع فرمایا اور جہاد کے لئے نکلنے کو اس امت کی سیاحت قرار دیا کیونکہ جہاد میں سیاحت اور رہبانیت سے بڑھ کر ترک دنیا موجود ہے۔ مسئلہ 233 دوران جہاد غلطی سے اپنے یا ساتھیوں کے ہتھیار سے مرنے والا مسلمان بھی شہید ہے۔ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْاَکْوَعِ قَالَ: لَمَّا کَانَ یَوْمَ خَیْبَرَ قَاتَلَ اَخِیْ قِتَالاً شَدِیْدًا فَارْتَدَّ عَلَیْہِ سَیْفُہٗ فَقَتَلَہٗ فَقَالَ اَصْحَاُب رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِیْ ذٰلِکَ وَ شَکُّوْا فِیْہِ رَجُلٌ مَاتَ بِسَلاَحِہٖ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( مَاتَ جَاہِدًا مُجَاہِدًا )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ [2] (صحیح) حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنگ خیبر میں میرا بھائی خوب لڑا (اسی دوران ) اس |