اَ لْاِیْـــمَانُ قَبـْـــلَ الْجِـــہَادِ جہاد سے پہلے ایمان مسئلہ نمبر 2 جہاد سے پہلے عقیدے اور ایمان کا صحیح ہونا ضروری ہے۔ عَنِ الْبَرَائَ رضی اللّٰه عنہ یَقُوْلُ اَتَی النَّبِیَّا رَجُلٌ مُقَنَّعٌ بِالْحَدِیْدِ فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! اُقَاتِلُ أَوْ اُسْلِمُ قَالَ ((اَسْلِمْ ثُمَّ قَاتَلَ )) فَأَسْلَمَ ثُمَّ قَاتَلَ فَقُتِلَ فَقَالَ : رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((عَمَلاً قَلِیْلاً وَ اَجْرًا کَثِیْرًا)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک زرہ پوش آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں پہلے کافروں سے جنگ کروں یا پہلے اسلام قبول کروں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’پہلے اسلام قبول کرو، پھر جنگ کرو۔‘‘ وہ شخص مسلمان ہوگیا ، پھر اس نے جنگ کی اور مارا گیا ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اس نے عمل تھوڑا کیا اور اجر زیادہ پایا۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : سَأَلْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَیُّ الْعَمَلِ اَفْضَلُ ؟ قَالَ ((اِیْمَانٌ بِاللّٰہِ وَجِہَادٌ فِیْ سَبِیْلِہٖ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کون سا عمل افضل ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اللہ پر ایمان لانا اور (پھر) اس کی راہ میں جہاد کرنا۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 3 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد میں مشرک کی مدد لینے سے انکار فرمادیا۔ |