حـُـکْـمُ الْاُسَــــارٰی قیدیوں کے مسائل مسئلہ 195 جنگی قیدیوں سے حسن سلوک کرنا چاہئے۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمَ بَدْرٍ اُتِیَ بِاُسَارٰی وَ اُتِیَ بِالْعَبَّاسِ وَ لَمْ یَکُنْ عَلَیْہِ ثَوْبٌ فَنَظَرَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم لَہٗ قَمِیْصًا فَوَجَدُوْا قَمِیْصَ عَبْدُاللّٰہِ بْنِ اُبَیٍّ یَقْدُرُ عَلَیْہِ فَکَسَاہُ النَّبِیُّا اَیَّاہُ فَلِذٰلِکَ نَزَعَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَمِیْصُہُ الَّذِیْ اَلْبَسَہٗ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [1] حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بدر کے روز قیدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کئے گئے ان میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا) بھی لائے گئے ۔ ان کے بدن پر کپڑا نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے قمیص تلاش کی عبداللہ بن ابی کی قمیص حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو پوری آئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی قمیص حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو پہنا دی ۔ اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عبداللہ بن ابی کے مرنے کے بعد) اپنی قمیص اتار کر (عبداللہ بن ابی کے بیٹے کو ) دے دی تاکہ عبداللہ بن ابی کو (بطور کفن) پہنا دے۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ فِیْ اُسَارٰی بَدْرٍ ((لَوْ کَانَ الْمُطْعِمُ بْنُ عَدِیٍّ حَیًّا ثُمَّ کَلَّمَنِیْ فِیْ ہٰؤُلاَئِ النَّتْنیٰ لَتَرَکْتُہُمْ لَہٗ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں فرمایا ’’اگر مطعم بن عدی آج زندہ ہوتا اور مجھ سے ان گندے قیدیوں کو رہا کرنے کی درخواست کرتا |