أَحْـــکَامُ الْــجِہَادِ جہاد کے احکام مسئلہ 144 جنگ سے پہلے کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینی چاہئے ۔ اسلام قبول نہ کریں تو جزیہ کا مطالبہ کرنا چاہئے اگر جزیہ بھی نہ دیں تو پھر جنگ کرنی چاہئے۔ عَنْ اَبِیْ وَائِلٍص قَالَ کَتَبَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیْدِ اِلٰی أَہْلِ فَارِسَ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مِنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیْدِ اِلٰی رُسْتَمِ وَ مِہْرَانَ فِیْ مَلَإِ فَارِسَ سَلاَمٌ عَلٰی مَنِ اتَّبَعِ الْہُدٰی اَمَّا بَعْدُ فَاِنَّا نَدْعُوْکُمْ اِلَی الْاِسْلاَمِ فَاِنْ اَبَیْتُمْ فَأَعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَدٍ وَ اَنْتُمْ صَاغِرُوْنَ فَاِنْ اَبَیْتُمْ فَاِنَّ مَعِیَ قَوْمًا یُحِبُّوْنَ الْقَتْلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ کَمَا یُحِبُّ فَارِسُ الْخَمْرَ وَالسَّلاَمُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعِ الْہُدٰی۔ رَوَاہُ فِیْ شَرْحِ السُّنَّۃِ[1] حضرت ابو وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اہل فارس (کے سرداروں) کی طرف (درج ذیل ) خط لکھا ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم ، خالد بن ولید کی طرف سے ستم اور مہران کے نام پر جو ایرانی عوام میں سے ہیں، جو شخص ہدایت کی پیروی کرے اس پر سلام ہو ، اما بعد! ہم تمہیں اسلام کی دعوت دیتے ہیں اگر تم اسلام قبول کر نے سے انکار کرو تو پھر ماتحت بن کر جزیہ ادا کرو اور اگر جزیہ ادا کرنے سے بھی انکار کروتو یاد رکھو میرے ساتھ ایسے لوگ ہیں جو اللہ کی راہ میں لڑنے سے اس طرح محبت کرتے ہیں جس طرح ایرانی لوگ شراب سے محبت کرتے ہیں اور جو بھی ہدایت کی پیروی کرے اس کو سلام ہے۔‘‘ یہ روایت شرح السنہ میں ہے۔ |