اَلنِّیَّۃُ نیت کے مسائل مسئلہ نمبر 1 اعمال کے اجرو ثواب کا دارو مدار نیت پر ہے عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ((اِنَّ اَوَّلَ النَّاسِ یُقْضٰی عَلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ رَجَلٌ اسْتُشْہِدَ ،فَاُتِیَ بِہٖ فَعَرَّفَہٗ نِعَمَہٗ فَعَرَفَہَا ،فَقَالَ مَا عَمِلْتَ فِیْہَا ؟ قَالَ قَاتَلْتُ فِیْکَ حَتَّی اسْتُشْہِدْتُ قَالَ کَذَبْتَ وَلٰکِنَّکَ قَاتَلْتَ لِاَنْ یَّقَالَ جَرِیْئٌ فَقَدْ قِیْلَ ثُمَّ اُمِرَ بِہٖ فَسُحِبَ عَلٰی وَجْہِہٖ حَتَّی اُلْقِیَ فِی النَّارِ ۔وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَہٗ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ فَاُتِیَ بِہٖ فَعَرَّفَہُ نِعَمَہُ فَعَرَفَہَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِیْہَا ؟ قَالَ :تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُہٗ وَقَرَأْتُ فِیْکَ الْقُرْآنَ قَالَ : کَذَبْتَ وَلٰکِنَّکَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِیُقَالَ عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِیُقَالَ ہُوَ قَارِیْئٌ فَقَدْ قِیْلَ ثُمَّ اُمِرَ بِہٖ فَسُحِبَ عَلٰی وَجْہِہٖ حَتّٰی اُلْقِیَ فِی النَّارِ وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاَعْطَاہُ مِنْ اَصْنَافِ الْمَالِ کُلِّہٖ فَاُتِیَ بِہٖ فَعَرَّفَہُ نِعَمَہُ فَعَرَفَہَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِیْہَا قَالَ :مَا تَرَکْتُ مِنْ سَبِیْلٍ تُحِبُّ اَنْ یُّنْفَقَ فِیْہَا اِلاَّ اَنْفَقْتُ فِیْہَا لَکَ قَالَ کَذَبْتَ وَلٰکِنَّکَ فَعَلْتَ لِیُقَالَ ہُوَ جَوَادٌ فَقَدْ قِیْلَ ثُمَّ اُمِرَ بِہٖ فَسُحِبَ عَلٰی وَجْہِہٖ ثُمَّ اُلْقِیَ فِی النَّارِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’قیامت کے دن ایک شہید لایا جائے گا ۔اللہ تعالیٰ اس سے اپنی نعمتیں گنوائے گا اور شہید ان نعمتوں کا اقرار کرے گا اللہ اس سے پوچھے گا تو نے ان نعمتوں کا حق ادا کرنے کے لئے کیا عمل کیا،وہ کہے گا’’میں نے تیری راہ میں جہادکیا حتی کہ شہید ہوگیا اللہ تعالیٰ فرمائے گاتو جھوٹ کہتا ہے تو |